مصطفی عامر کی قبر کشائی کیلیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ڈیفنس سے اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر سامنے آگئے ، ملزم نے اپنے گھرمیں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔نوٹیفکیشن کے مطابق مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے اور مقتول کی قبر کشائی 21 فروری صبح 9 بجے ہوگی۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید میڈیکل بورڈ کی سربراہ جبکہ ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سری چند، ایم ایل او ڈاکٹر کامران میڈیکل بورڈ کا حصہ ہوں گے۔ گھر کی تھری سکسٹی نگرانی کے لیے جدید سیکورٹی کیمرے نصب تھے اور گھر میں داخل ہونے والے ہر شخص کو واک تھروگیٹ سے گزر کر جانا ہوتا تھا۔بنگلے میں بیش قیمت 2گاڑیاں ، ساونڈ سسٹم سمیت بنگلے کی بالائی منزل پر کال سینٹر کا مکمل دفتر قائم تھا جبکہ دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی واضح ہیں جہاںمقتول مصطفیٰ کے خون کے نشانات بھی پائے گئے ،3کمروں میں20سے زائد کرسیاں اور کمپیوٹر موجود ہیں جبکہ کمرے کی چھت پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔ایک کمرے میں گرفتار ملزم کا دفتر بھی قائم تھا اور بنگلے کے گراونڈ فلور پر ملزم کے والد کی عارضی رہائش تھی، جہاں ملزم کا والد بیرون ملک سے وطن واپس آنے کی صورت میں رہائش اختیار کرتا تھا جبکہ ملزم کے زیراستعمال بنگلہ سال 2023 سے چار لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر حاصل کیا ہوا تھا۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کی والدہ کی جانب سے قبر کشائی کے لیے درخواست کی گئی تھی، جسے مقامی عدالت نے منظور کرلی تھی۔علاوہ ازیںتفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم شیراز اور ارمغان بچپن کے دوست ہیں اور اسکول میں ساتھ پڑھتے تھے، اسکول کے بعد اب ڈیڑھ سال قبل ارمغان سے شیراز کی دوبارہ دوستی ہوئی، ارمغان کے بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے۔رپورٹ میں بتایاکہ ارمغان بنگلے میں اکیلے رہتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا، کال سینٹر میں خواتین سمیت 30 سے 35 افراد کام کرتے تھے، ملزم شیراز کے مطابق ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا۔رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ عامر بھی ارمغان اور شیراز کا دوست تھا، مصطفیٰ سے شیراز کی دوستی ارمغان کے پاس ہی ہوئی تھی۔ نیو ایر نائٹ میں ارمغان کے بنگلے میں پارٹی تھی لیکن مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نے کال کرکے ارمغان کے بنگلے پر شیراز کو بلایا، کچھ دیربعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کردیا،دھمکانے کے بعد مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال دیاگیا، مصطفیٰ کو بلوچستان لے جاکر گاڑی سمیت جلا دیاگیا، ارمغان کے گھر پر خون کے نشانات کو ملازمین سے صاف کرایاگیا، شیراز نے بتایا مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال کس نے کی اسکا اسے علم نہیں ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قبر کشائی میڈیکل بورڈ ارمغان کے کے مطابق عامر کی کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔