عمر ایوب کی مقدمات میں 35 روزکے لیے حفاظتی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پشاور(صباح نیوز)پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی مختلف مقدمات میں 35 دنوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبدالفیاض پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے عمر ایوب کی حفاظتی ضمانت اور مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی عمر ایوب کے خلاف کوئی انکوائری نہیں جب کہ اسلام آباد پولیس کے پاس 8 ایف آئی آرز درج ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی اسکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان
اسلام آباد:انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے ایک نئی قانونی معاونت اسکیم کا اعلان کیا جس کے تحت کوئی بھی سائل بغیر وکیل کے نہیں رہے گا، مالی طور پر غیرمستحق افراد کو تمام عدالتی سطحوں پر مجسٹریٹ عدالتوں سے لیکر سپریم کورٹ تک ریاست کی جانب سے مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری پشاور میں خیبر پختونخوا کے وکلاء کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد میں خیبر پختونخوا بار کونسل، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، اور صوبے بھر کی 35 ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندگان شامل تھے۔
چیف جسٹس نے وفد کو عدالتی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جو لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہو رہی ہیں۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار بار نمائندگان کو کمیشن کا رکن بنایا گیا ہے تاکہ قانونی پالیسی سازی کے عمل میں ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
انھوں نے نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے اہم فیصلوں سے بھی وفد کو آگاہ کیا جن میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر تشویش کا اظہار اورادارہ جاتی ردعمل کے لیے ایک کمیٹی کا قیام شامل ہے۔
ہائی کورٹس کو ضلعی عدلیہ پر بیرونی دباؤ کے تدارک کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت اور کمرشل لیٹیگیشن کاریڈورز اور ماڈل فوجداری ٹرائل کورٹس کا قیام تاکہ مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ ممکن ہو، دیگر اقدامات میں 13 اقسام کے مقدمات کے لیے وقت کی حد مقرر کرنا، ڈبل ڈاکٹ کورٹ نظام کا پائلٹ، عدالت سے منسلک ثالثی، پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس کا نفاذ، ضلعی عدلیہ میں بھرتیوں اور تربیت کا معیار، بائیومیٹرک تصدیق، قیدیوں اور گواہوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری، مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے اخلاقی اصول اور عدالتی افسران کی فلاح و بہبود شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے پسماندہ اضلاع میں بنیادی عدالتی انفراسٹرکچر کی کمی، بالخصوص شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رسائی کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ رجسٹری پشاور گئے اور دو اہم اجلاس کی صدارت کی اور پھر اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے۔
قبل ازیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پشاور میں دس مقدمات پر سماعت کی جبکہ دوسری جانب اپوزیشن لیلڈر عمر ایوب کی چیف جسٹس سے ملاقات نہیں ہوئی۔