مودی حکومت کو دھچکا، ٹرمپ نے بھارت کی مالی امداد پر اعتراض کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو دی جانے والی مالی امداد پر سوال اٹھا دیا۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو دی جانے والی مالی امداد پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت کے پاس بہت پیسہ ہے، ہم انہیں کروڑوں ڈالر کیوں دے رہے ہیں؟"
ٹرمپ نے ایلون مسک کے محکمے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے حکومتی اخراجات کم کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے بھارت کے لیے مختص 21 ملین ڈالر کی امداد پر سوال اٹھایا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "بھارت دنیا کے سب سے زیادہ ٹیکس عائد کرنے والے ممالک میں شامل ہے، ہم وہاں سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ نریندر مودی اور بھارت کا احترام ہے، لیکن ہمیں اپنے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی حفاظت کرنی چاہیے۔"
خیال رہے کہ چند روز قبل DOGE نے حکومتی اخراجات میں کمی کے تحت 273 ملین ڈالر کی بیرونی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں سے 21 ملین ڈالر بھارت کو ملنے تھے۔
اس فیصلے کے بعد بھارت کی اکنامک ایڈوائزری کونسل کے ممبر سنجیو ساں یل نے USAID پروگرام کو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ قرار دیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اپریل 2025 ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 26اپریل (ہفتہ) کی ہڑتال اسرائیل، بھارت اور امریکا پر مشتمل مثلث کے خلاف ہے، قوم متحد ہو کر پیغام دے کہ وہ ان تینوں سے نفرت کرتی ہے اور اہل غزہ کے ساتھ ہے، شیطانی ٹرائی اینگل پوری دنیا میں بدامنی کا سبب ہے۔ پشاور میں آل تاجران غزہ یکجہتی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے آبی جارحیت کی، پاکستان عالمی عدالت سے رجوع کرے، معاہدہ کے آرٹیکل 12کے مطابق ایک ملک اسے ختم نہیں کر سکتا، عالمی برادری مودی حکومت کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے، ہندوتوا سرکار مسلمانوں، دلتوں، عیسائیوں سمیت بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے خلاف ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کے خلاف پوری قوم کو متحد کرے، پہلے سے ایکسپوز مودی کو دنیا کے سامنے مزید ایکسپوز کیا جائے۔(جاری ہے)
امیر جماعت اسلامی کے پی عبدالواسع، امیر پشاور بحراللہ خان، صدر پاکستان بزنس فورم کاشف چودھری، صدر سرحد چیمبر آف کامرس فضل مقیم اور تاجروں کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت نے کہا کہ 26اپریل کو پہیہ جام کے لیے ٹرانسپورٹر سے بھی رابطے کررہے ہیں، ملک بھر میں شٹرڈاؤن کے ساتھ پہیہ جام بھی ہو گیا تو دنیا کو مزید واضح پیغام جائے گا، تاجروں سے اپیل کرتا ہوں کہ مکمل یکسوئی سے ہڑتال کریں، پوری دنیا کو پتا لگنا چاہیے کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔ اسرائیل گزشتہ ڈیڑھ برس سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، حماس نے اسے 7اکتوبر کو شکست دے دی، صہیونی افواج اب بچوں، خواتین اور سویلین کو نشانہ بنا رہے ہیں، ہماری بدقسمتی کہ 57اسلامی ممالک کا حکمران طبقہ اس ظلم پر خاموش ہے، مسلم حکمران امریکا کی جانب للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہیں، انھیں صرف اپنا اقتدار عزیز ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس نے پوری انسانیت کو مزاحمت کا درس دیا، امت میں قبلہ اول اورمسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے موجودہ بیداری کا کریڈٹ بھی حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ کو جاتا ہے، ابراہیم معاہدہ کے ذریعے اسرائیل کی بالادستی کے قیام کی امریکی سازش حماس کے مجاہدین نے ناکام بنا دی، صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان، سعودی عرب، انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک پر دباؤ تھا، اب کوئی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہمیں بحیثیت قوم اہل غزہ کے لیے وہ سب کچھ کرنا چاہیے جو ہم کر سکتے ہیں۔ اسرائیل کو فائدہ کو پہنچانے والی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، حکمرانوں پر پریشر بڑھایا جائے، قوم کو اپنی صفوں میں موجود اسرائیل کے حامیوں کو ایکسپوز کرنا ہو گا۔ جہاد کے فتویٰ اور اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ کا مذاق اڑانے والے امریکی اور صہیونی ایجنٹ ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران بھارت کے سامنے بزدلی کا مظاہرہ نہ کریں، مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ قابض افواج موجود ہیں، پہلگام واقعہ مودی سرکار کی سازش ہے تاکہ ریاستی الیکشن میں ہونے والی بدترین شکست کا بدلہ لینے کے لیے کشمیریوں پر مزید ظلم کرنے کا بہانہ تراشہ جائے، نئی دہلی مقبوضہ وادی میں وہی کرنا چاہتا ہے جو اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے، یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے فالس فلیگ آپریشن کیا، اس سے قبل بھی اس طرح کے ڈرامے رچائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اپوزیشن پارٹیوں سے رابطے کرے، سیاسی ورکرز اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر بھارت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ بانی جماعت اسلامی سید مودودیؒ نے ایوب خان کی بھرپور مخالفت کی تاہم 1965ء کی جنگ کے موقع پر انھوں نے حکومت کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کیا تھا، جماعت اسلامی ملک کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔