ساحل سمندر پر پراسرار 'قیامت کی مچھلی' کا ظہور، کیا بڑی تباہی آنے والی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کینری جزائر: اسپین کے کینری جزائر میں ایک نایاب مچھلی ساحل پر مردہ حالت میں پائی گئی، جس کے بعد قدرتی آفات سے متعلق خدشات نے جنم لے لیا۔
یہ گہرے سمندر میں پائی جانے والی مخلوق ساحل پر ایک سیاح نے دریافت کی، جس کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص تیراکی کے لباس میں چمکدار چاندی کے رنگ کی مچھلی کو سمندر میں واپس دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس مچھلی کو جاپانی دیومالائی کہانیوں میں سمندی دیوتا کا پیغامبر کہا جاتا ہے اور اسے زلزلوں، سونامی اور طوفانوں کی آمد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
یہ مچھلی عام طور پر 3,300 فٹ گہرے پانی میں رہتی ہے اور سطح کے قریب کم ہی نظر آتی ہے، جس کی وجہ سے اسے دیکھنا ایک نایاب واقعہ ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس انوکھے واقعے نے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا، جہاں ایک صارف نے لکھا، "یہ ہمیشہ کسی بڑی تباہی سے پہلے سامنے آتی ہے!" جبکہ دوسرے نے کہا، "کچھ برا ہونے والا ہے!" کچھ صارفین نے اپیل کی کہ مچھلی کو واپس سمندر میں چھوڑ دیا جائے تاکہ کسی ممکنہ زلزلے یا سونامی کے خطرے سے بچا جا سکے۔
اسی طرح کا واقعہ کیلیفورنیا میں بھی پیش آیا تھا، جہاں نومبر 2024 کے بعد دوسری بار ایک نایاب مچھلی ساحل پر ملی۔ یہ تقریباً 10 فٹ لمبی مچھلی جنوبی کیلیفورنیا کے Encinitas کے ساحل پر سمندری ماہر ایلیسن لیفریئر کو ملی تھی، جو سکرپس انسٹی ٹیوٹ آف اوشینوگرافی، یو سی سان ڈیاگو میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by @1776.
اس مچھلی کی لمبائی 20 فٹ تک ہو سکتی ہے، اور یہ عام طور پر سمندر کی گہرائی میں پائی جاتی ہے۔ اس کے ساحل پر ظاہر ہونے کو کئی لوگ تباہی کی پیش گوئی سے جوڑ رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاؤ بھاجی کی پلیٹ نے کیسے دو کروڑ روپے سے زائد کی پراسرار ڈکیتی کا سراغ لگانے میں مدد کی
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) پاؤ بھاجی کا نام کھانے پینے کے شوقین افراد کے لیے نیا نہیں لیکن یہ بات بہت سے لوگوں کے لیے یقیناً حیران کن ہو سکتی ہے کہ پاؤ بھاجی کی مدد سے انڈیا میں ڈکیتی کا ایک بڑا منصوبہ بے نقاب ہو سکا۔
سونے کی اس ڈکیتی کے پس پشت موجود شخص پیشے کے اعتبار سے خود بھی سونے(گولڈ) کا کاروبار کرتا تھا اور کاروبار کے دوران اس پر 40 لاکھ روپے کا قرض چڑھ گیا جسے وہ واپس کرنا چاہتا تھا تاہم اس کا سبب نہیں بن پا رہا تھا۔
پولیس کے مطابق اس کے لیے انھوں نے سونے کا کاروبار کرنے والے ایک اور تاجر موتھللا ملک کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا۔
اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے انھوں نے ایک گروپ تشکیل دیا جس نے کرناٹک کے قصبے کلبُرگی میں موتھللا ملک کی جیولری شاپ کو لوٹنےکا پلان بنایا۔
اس کے گینگ میں پانچ لوگ شامل تھے۔ انھوں نے ڈکیتی سے پہلے آپس میں بات چیت کی اور اس کے بعد ان میں سے چار افراد اپنے چہرے مکمل طور پر ڈھانپ کر دکان میں داخل ہوئے تاکہ ان کی شناخت نہ ہو سکے۔
لٹیروں نے موتھللا ملک کو ڈرانے کے لیے ایک لائٹر کا استعمال کیا جو دیکھنے میں پستول جیسا تھا۔
ڈکیتی کے دوران اس گینگ نے دکان کے سی سی ٹی وی کیمرے بند کر دیے، دکان کے مالک کے ہاتھ پیر رسی سے باندھے اور تقریباً 2 کروڑ 15 لاکھ روپے مالیت کا سونا اور زیورات لے اڑے۔
پولیس کو تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم تک پہنچنے کا سراغ پاؤ بھاجی کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے گئے نمبر سے ملا۔
کلبُرگی کے پولیس کمشنر ڈاکٹر ایس شرنپا نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ’واقعے کے وقت مرکزی ملزم نے ایک مختلف موبائل فون استعمال کیا تھا لیکن جب انھوں نے پاؤ بھاجی کی ایک پلیٹ کے لیے ادائیگی کی تو انھوں نے ایک مختلف نمبر استعمال کیا۔ یہ ہمارے لیے سب سے اہم اشارہ ثابت ہوا۔‘
ڈکیتی کی واردات میں کیا ہوا
تھانے میں درج کروائی گئی اپنی شکایت میں موتھللا ملک نے بتایا کہ 11 جولائی کو رات 12 بج کر 15 منٹ پر چار آدمی ان کی دکان میں گھس آئے۔ ان میں سے ایک نے ان کے سر پر بندوق تانی، دوسرے نے ان کی گردن پر چاقو رکھ کر دھمکایا اور تیسرے نے سی سی ٹی وی کی تاریں کاٹ دیں۔
موتھللا ملک نے رپورٹ میں درج کروایا کہ ڈاکوؤں نے انھیں تجوری کی چابیاں دینے کا حکم دیا اور ان کے ہاتھ اور ٹانگیں باندھ دیں، ان کے منہ میں کپڑا ٹھونس کر ٹیپ لگا دی۔
موتھللا ملک کی شکایت کی بنیاد پر کلبُرگی پولیس نے اس گینگ کی تلاش کے لیے پانچ ٹیمیں تشکیل دیں۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ دکان میں صرف چار لوگ داخل ہوئے تھے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج میں پانچ افراد دکان کے باہر نظر آئے۔
ڈکیتی میں ملوث چار افراد نے اپنے موبائل پھینک دیے تھے جبکہ پانچویں شخص کے موبائل نمبر کا پتہ نہیں چل سکا۔
سراغ کیسے ملا
جب پولیس نے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگالا تو ان میں سے ایک شخص پاؤ بھاجی کی دکان پر کھڑا نظر آیا جہاں سے اس کا نمبر انھوں نے ڈھونڈ نکالا اور یہ پانچواں شخص پورے کیس کا ماسٹر مائنڈ اور قرض کے بوجھ تلے دبا سنار نکلا۔
پولیس نے دکان میں داخل ہونے والے چاروں کے موبائل نمبروں کی جانچ شروع کردی۔
تحقیقات میں پتہ چلا کہ ایک ملزم اتر پردیش کا رہنے والا ہے لیکن ابھی وہ ممبئی میں فٹ پاتھ پر کپڑے بیچتا ہے۔
پولیس کے مطابق دوسرا ملزم موبائل چوری جیسے چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث تھا اور ممبئی میں رہتا تھا۔ جبکہ باقی دو ملزم مقامی رہائشی ہیں۔
پولیس نے ان میں سے اب تک تین افراد کو گرفتار کیا جن میں مغربی بنگال کے تین رہائشی شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ باقی دو ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس ڈکیتی کے منصوبے کو ترتیب دینے والے مرکزی ملزم کا تعلق مغربی بنگال سے ہے لیکن کلبُرگی میں ان کا کاروبار تھا۔
تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ مرکزی ملزم جیولری کی دکان میں داخل نہیں ہوا تھا اور یہی وہ پانچواں شخص تھا جو ڈکیتی کے دوران جائے واردات سے دور تھا لیکن اسی نے گینگ کے باقی ارکان تک پہنچنے میں پولیس کو اہم سراغ فراہم کیے تھے۔
پولیس کمشنر ڈاکٹر ایس شرنپا نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ ’ہمیں جو معلومات ملیں اس کے مطابق یہ جرم چار افراد نے کیا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں چار افراد کو دکان میں داخل ہوتے اور نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ہمیں پتہ چلا کہ پانچواں شخص جیولری شاپ میں داخل نہیں ہوا اور وہی مرکزی ملزم تھا۔‘
چوری سے زیادہ سونا برآمد
پولیس نے تفتیش کے دوران مجرموں کا سراغ لگا کر ان سے 2.8 کلو وزن کا سونا اور زیورات برآمد کر لیے۔ لیکن یہ موتھللا ملک کی کہانی سے مختلف حقائق تھے۔
موتھللا ملک نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ ان کا 850 گرام سونا چوری ہوا ہے۔ لیکن جب پولیس نے اس کے کھاتوں کی جانچ کی تو اعداد و شمار آپس میں نہیں ملے۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے کاروباری دستاویزات میں دو کلو گرام سونے کا کوئی حساب نہیں رکھا۔
ان تفصیلات کے سامنے آنے پر پولیس نے اس معاملے میں ایک علیحدہ کیس درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق اس پورے گینگ کے رابطے کئی ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور ان کے خلاف 10 سے 15 ڈکیتی کے مقدمات درج ہیں۔
Post Views: 5