قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اسموگ کی بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلانا ہے، موٹروے کے اطراف میں دیکھیں تو بڑے ہیمانے پر کھیتوں میں آگ لگائی جاتی ہے، موٹروے پولیس کو زیادہ سے زیادہ اس پر کام کرنا چاہیے، کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں موٹروے پولیس حکام کو بھی بلایا جائے۔
اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ صفائی پروجیکٹ پر کام جاری ہے اسلام آباد سے خشک پتے جمع کر کے چک شہزاد پہنچاتے ہیں۔ ممبر کمیٹی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد کی سبزی منڈی میں کچرے کا پہاڑ بنا ہوتا ہے، کون سا کچرا اٹھایا جاتا ہمیں بھی بتا دیجیے۔
ایم این اے نزہت صادق کی جانب سے موو کردہ پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن بل 2024 پر بحث ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بل کے اوپر وزارت موسمیاتی تبدیلی سے بات ہوچکی ہے۔سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ہم نے بتا دیا ہے کہ ہمارے منسٹر انچارج وزیر اعظم ہیں، ہمیں منسٹر انچارج کا کنسرن تو اس کے اوپر چاہیے ہوگا۔
منزہ حسن نے کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے کہ دیا جائے نہیں ہوسکتا پھر ہم اس بل کو پارلیمان میں اٹھا لیں گے۔ حکام وزارت قانون نے کہا کہ بل پر وزارت قانون نے اعتراضات اٹھادیے ہیں متعلقہ وزیر سے بات کریں۔ نزہت صادق نے کہا کہ چیز کو ادھر سے اُدھر نہ بھیجیے مجھے واضح کریں کیا کرنا ہے۔
سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ بل پر زبانی کلامی بات ہوئی تھی منٹس نہیں لکھے گئے، بل پر کمیٹی باقاعدہ منٹس دے تانکہ وزارت منسٹر انچارج کو بل بھیجا جا سکے۔
ڈی جی ای پی اے نے اجلاس میں بتایا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر چار ہاؤسنگ سوسائیٹیز پر جرمانے کیے گئے، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے پر جرمانے ہوئے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے ڈی جی ای پی اے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جرمانے عائد کرنا مسئلے کا حل ہے؟ جب یہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بن رہی تھیں اس وقت آپ نے کیوں نہیں دیکھا ان کو؟ آپ پہلے چیز بننے دیتے ہیں اور پھر ان کو جرمانے کرنے پہنچ جاتے ہیں، کسی نے جاکر دیکھا ہے کہ یہ سوسائٹیاں کیا کررہی ہیں، آپ کی اپنی کوآرڈی نیشن نہیں ہے۔
اجلاس میں ایم این اے شرمیلا فاروقی کا پیش کردہ ترمیمی بل "کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024" پیش کیا گیا۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بل میں کمپنیوں کو کاربن کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی، بل میں کارپوریٹ رسپانسبیلٹی دکھائی گئی ہے، بل میں کلائمیٹ چینج ریوریشن فنڈ بھی رکھا گیا ہے، ماحول کو نقصان پہنچانے والی کمپنیاں جرمانے ادا کریں گی، قوانین کو اپ گریڈ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، پورا پارلیمانی سال گزر گیا لیکن کوئی قانون نہ آیا، حکومت جو کلائمیٹ فنڈ لے رہی ہے وہ بیرون ملک سے آرہا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ووٹنگ کے بعد منسٹر انچارج کے پاس بل جانے دیں، اس کے بعد منسٹر انچارج کی مرضی جو بھی کریں، وزارت موسمیاتی تبدیلی بل کو سپورٹ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے۔ کمیٹی نے شرمیلا فاروقی کے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 پر ووٹنگ کرا دی اور کمیٹی نے بل کو پاس کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزارت موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلی نے شرمیلا فاروقی منسٹر انچارج اجلاس میں نے کہا کہ کمیٹی نے
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔