کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈی ڈبلیو پی ٹیکنالوجیز نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے ایک جدید ترین سرٹیفائیڈ ڈیٹا سینٹر کامیابی سے ڈیزائن، تعمیر اور فعال کر دیا ہے، یہ ڈیٹا سینٹرپاکستان کے تعلیمی نظام کی ڈیجیٹلائزیشن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

ڈیٹا سینٹر کا افتتاح این ای ڈی یونیورسٹی میں ایک خصوصی تقریب کے دوران کیا گیا جہاں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے شرکت کی۔ وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، چیئرمین ایچ ای سی (HEC) ڈاکٹر مختار احمد، سی ای او ہواوے(Huawei)اور کنٹری منیجر نیٹ ورکس ڈی ڈبلیو پی ٹیکنالوجیز مقصود الرحمان بھی تقریب میں موجود تھے۔

جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل کیا گیا، اس ڈیٹا سینٹر کی مجموعی کیپسٹی4 میگا واٹ کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کوڈیٹا پروسیسنگ اور اسٹوریج کی جدید سہولت فراہم کرے گا۔

ڈی ڈبلیو پی ٹیکنالوجیز کے کنٹری منیجر نیٹ ورکس، مقصود الرحمان نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا:”یہ جدید ڈیٹا سینٹر، ڈی ڈبلیو پی ٹیکنالوجیز کی اعلیٰ معیار کی انفراسٹرکچر سلوشنز فراہم کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ ایچ ای سی کو ایک طاقتور اور قابل توسیع ڈیجیٹل ڈیٹا سینٹر فراہم کر کے، ہم پاکستان کے تعلیمی شعبے کی ڈیجیٹلائزیشن میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ڈی ڈبلیو پی ٹیکنالوجینزنے اس ڈیٹا سینٹر کی تکمیل سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر پروجیکٹس پر کام کرنے والے ادارے کے طور پراپنا نام پیدا کیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت ہواوے کے ڈی سی پوڈز (DC PODs) بھی فراہم اور انسٹال کیے گئے، جو کہ جدید ڈیٹا سینٹر انفراسٹرکچر کی مثال ہیں۔ بجلی کی مستحکم اور بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جنریٹرز، ٹرانسفارمرز، اے وی آر، اے ٹی ایس، اور جن سنک الیکٹریکل پینلز بھی نصب کیے گئے ہیں۔اس منصوبے کے کئی اہم حصے ہیں، جیسے کہ کنٹینرائزڈ پاور رومز، اے وی آر رومز، جن سنک رومز، گارڈ رومز، این او سی رومز، اور کانفرنس رومز، جو آپریشنل کارکردگی اور سیکیورٹی کو مزید بہتر بناتے ہیں۔ڈی ڈبلیو پی ٹیکنالوجیز نے ایچ ای سی کو ایک مضبوط اور جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر فراہم کر کے تعلیمی اداروں کو ریسرچ، جدت اور ترقی کے لیے درکار ڈیجیٹل سہولتیں مہیا کی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈیٹا سینٹر ایچ ای سی فراہم کر کے لیے

پڑھیں:

تیز ہواؤں نے باعث کشتی الٹنے سے ایک ماہی گیر لاپتہ

معمول سے تیزہواؤں کے سبب پورٹ قاسم کے قریب ڈوبنے والی ماہی گیر لانچ پرسوار ایک مچھیرے کا تاحال سراغ نہ مل سکا۔ 

تفصیلات کے مطابق ہفتے کی صبح پورٹ قاسم کے قریب تیز ہواؤں کے باعث کشتی بے قابو ہوکر الٹ گئی۔  ریسکیو ٹیموں اورمقامی ماہی گیروں کی مدد سے کشتی پرسوار4 ماہی گیروں کو بچالیا تاہم ایک لاپتہ ہے جس کی عثمان کے نام سے ہوئی ہے۔

حادثے کی وجہ سے لانچ پرسوار ماہی گیروں کو چھوٹی موٹی چوٹیں آئیں۔ انھیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

لاپتہ ماہی گیر کی تلاش کیلیے ہفتے کی شام تک ریسکیو آپریشن جاری رہا تاہم اندھیرے کی وجہ سے آپریشن روک دیا گیا ہے۔

ترجمان فشرفوک فورم کمال شاہ کے مطابق حکومت اور اداروں سے اپیل ہے کہ ماہی گیروں کوغیر معمولی موسم کے پیش نظربروقت و پیشگی موسمی اطلاعات فراہم کی جائیں تاکہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔

ان کا کہناہے کہ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتا ماہی گیر کی تلاش میں تیزی لائی جائے اورلاپتہ وزخمی ہونے والے ماہی گیروں کےمتاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • قم المقدس، ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی دفتر قائد ملت جعفریہ آمد
  • کراچی میں مزید زلزلے آئیں گے، سربراہ نیشنل سونامی وارننگ سینٹر نے خبردار کر دیا
  • اپڈیٹ: سکردو میں ایم ڈبلیو ایم کی شہداء کانفرنس کے مناظر
  • سکردو میں ایم ڈبلیو ایم کی شہداء کانفرنس کی جھلکیاں
  • سکردو میں ایم ڈبلیو ایم کی شہدا کانفرنس جاری
  • تیز ہواؤں نے باعث کشتی الٹنے سے ایک ماہی گیر لاپتہ
  • غیر قانونی کال سینٹر چلانے کا مقدمہ: ارمغان کیخلاف آئدہ سماعت پر چالان پیش کرنے کا حکم
  • پھیپھڑوں کی جان لیوا بیماری کے خلاف ویکسین منظور
  • پھیپھڑوں کی متعدی بیماری کے خلاف ویکسین منظور
  • ذائقہ دار نکوٹین مصنوعات نوجوانوں میں بڑھتے نشے کا سبب، ڈبلیو ایچ او