حکومتی اصلاحات کے ثمرات: ریاستی اداروں کی آمدن اور منافع میں نمایاں اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں ریاستی ملکیتی اداروں نے مالی سال 24-2023 میں 13 ہزار 524 ارب روپے کی آمدن اور 820 ارب روپے کا منافع حاصل کیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں بالترتیب 5.

2 فیصد اور 14.61 فیصد اضافی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں ریاستی ملکیتی اداروں کی مالی سال 24-2023 کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی، گزشتہ مالی سال کے دوران سرکاری اداروں کے منافع میں اضافہ ہوا اور نقصانات میں کمی آئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مالی سال 24-2023 کے دوران سرکاری اداروں کا ریونیو 5.2 فیصد اضافے سے 13 ہزار 524 ارب ریکارڈ کیا گیا جبکہ سالانہ بنیاد پر منافع میں 14.61 فیصد اضافہ ہوا اور سرکاری اداروں نے 820 ارب روپے کمائے ہیں۔

منافع بخش بڑے 15 اداروں میں او جی ڈی سی ایل 209 ارب کے ساتھ سرفہرست ہے، خسارے کے شکار اداروں کے نقصانات میں 14.03 فیصد کمی آئی ہے جبکہ حجم 851 ارب رہا، گزشتہ 10 سال سے خسارے کا شکار اداروں کے نقصانات 5 ہزار 748 ارب رہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری اداروں کو ایک ہزار 586 ارب روپے مالی امداد دی جس میں 782 ارب روپے کی سبسڈی، 367 ارب گرانٹس اور 336 ارب کے قرضے شامل ہیں۔

گزشتہ مالی سال سرکاری اداروں نے 372 ارب روپے کا ٹیکس بھی دیا ہے پاکستان پیٹرولیم نے گزشتہ سال 115.4 ارب، پاور پارکس نے 76.8 ارب منافع کمایا، پاک ہولڈنگ لمیٹڈ کا منافع 69 ارب اور پاک عرب ریفائنری کا 55 ارب روپے رہا، پورٹ قاسم 41 ارب، میپکو 31.8 ارب اور نیشنل بینک نے 27.4 ارب منافع کمایا ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: حکومتی اصلاحات کے منافع میں

پڑھیں:

بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں اگست کے دوران سالانہ بنیادوں پر 15.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اگست 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 9 ہزار 484 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.1 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 243 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبے کے کاروبار کو اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 178 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام پر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 7 ہزار 78 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں نجی شعبے کے کاروبار کوبینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 207 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق کنزیومر فنانسنگ کے تحت اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 946 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 17.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام تک کنزیومر فنانسنگ کے تحت بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 804 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم اگست کے اختتام تک 211 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اگست کے اختتام تک گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 202 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف