لاہور:

وقت کے ساتھ خواجہ سراؤں کی زندگیوں میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔ اب وہ تعلیم اور ہنر مندی کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

فونٹین ہاؤس لاہور میں مقامی ادارے "بازیافت" کی جانب سے خواجہ سراؤں کو ٹیکسٹائل ویسٹیج سے خوبصورت اشیاء بنانے کا موقع دیا گیا ہے۔ ان کے ہنر مند ہاتھ کپڑے کے بیکار ٹکڑوں کو دیدہ زیب بیگز، سٹیشنری آئٹمز، کشن، ڈیکوریشن پیسز سمیت مختلف اشیاء میں ڈھال دیتے ہیں۔ خواجہ سراؤں کے ہاتھوں سے تیار یہ شاہکار لاہور کے بڑے شاپنگ مالز میں ڈسپلے کرکے فروخت کیے جاتے ہیں۔ 

مایا ملک اور دیگر خواجہ سراؤں کی کامیابی کی کہانی 

خواجہ سراء مایا ملک، خوشبو، حنا اور دیگر 8 خواجہ سراء ایک چھوٹے سے پروڈکشن ہاؤس میں کام کر رہی ہیں۔ کوئی سلائی میں مصروف ہے تو کوئی ڈیزائننگ اور پینٹنگ میں مگن۔ مایا ملک کا کہنا ہے کہ انہیں سلائی کا شوق تھا، لیکن ان کے پاس کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا جہاں وہ یہ ہنر سیکھ سکیں۔ وہ کہتی ہیں، "جب بھی ہم لوگ نوکری کے لیے جاتے تھے، ہمیں قبول نہیں کیا جاتا تھا۔ میں نے مشروز (روایتی گانا بجانا) سے جاب کرنا شروع کی، لیکن میرا دل سلائی اور بیگز بنانے میں تھا۔" 

خواجہ سراء خوشبو نے اپنی کہانی شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ والدہ کی وفات کے بعد وہ سڑکوں پر آ گئی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، "میں معاشرے کے ظلم کا شکار تھی۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں یہ کام کروں گی، کیونکہ مجھے بھیک مانگنا یا ناچ گانا پسند نہیں تھا۔" خوشبو نے بازیافت کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، جہاں انہیں ٹریننگ دی گئی۔ اب وہ مہارت سے تمام کام کر لیتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں، "بچپن میں جب میں گڑیا بنانے یا کپڑے سلائی کرنے کی کوشش کرتی تو میرے بھائی میرے ہاتھوں پر مارتے تھے۔ لیکن آج ان ہاتھوں نے سوئی دھاگا چلانا سیکھ لیا ہے۔" 

عزت کی روزی کمانے کی خواہش 

مایا ملک کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں سے کہنا چاہتی ہیں کہ ڈانس اور فنکشنز کرنا زندگی بھر کا راستہ نہیں ہے۔ انہیں عزت کے ساتھ روزگار کمانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وہ کہتی ہیں، "مجھے کبھی موقع نہیں ملا کہ میں گرو کے پاس جاؤں یا فنکشنز کروں۔ میرا مقصد یہ تھا کہ مجھے عزت کی روزی ملے، جہاں میں کام کر سکوں۔" 

خواجہ سراء حنا نے بتایا کہ انہوں نے بازیافت میں آکر ہی سب کچھ سیکھا ہے۔ وہ کہتی ہیں، "جب ماں باپ ہوتے ہیں تو سب کچھ اچھا ہوتا ہے، لیکن جب وہ نہیں ہوتے تو بھائی بہن بھی اپنی بیویوں پر ہی توجہ دیتے ہیں۔ میں نے یہاں آکر ہی سب کچھ سیکھا ہے۔" 

بازیافت کی کوششیں 

بازیافت کی سی ای او بشری علی خان نے بتایا کہ انہوں نے خواجہ سراؤں کی مدد کا فیصلہ اس وقت کیا جب وہ کالج سے گھر جاتی تھیں اور راستے میں خواجہ سراؤں کو دیکھتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، "وہ مجھے کہتے تھے کہ آج آپ پیسے دے رہی ہیں، لیکن کل ہم پھر یہاں کھڑے ہوں گے۔ تب میں نے سوچا کہ اگر ہمیں تمام مواقع اور سہولتیں ملتی ہیں تو انہیں کیوں نہیں ملتیں؟" 

بشری علی خان کے مطابق، بازیافت کے پروڈکشن ہاؤس میں 8 خواجہ سراء اور دیگر ڈیفرنٹلی ایبل افراد کام کر رہے ہیں۔ وہ فیکٹریوں سے کپڑے کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کرتے ہیں اور انہیں خوبصورت بیگز، کشن، سٹیشنری آئٹمز اور دیگر اشیاء میں تبدیل کرتے ہیں۔ بشری نے بتایا کہ جب انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا تو خواجہ سراؤں کو سوئی دھاگے کا استعمال بھی نہیں آتا تھا، لیکن 12 دن کی ٹریننگ کے بعد وہ یہ شاہکار بنا رہے ہیں۔ 

برابری کے مواقع کی ضرورت 

یہاں کام کرنے والے خواجہ سراء کبھی بھی روایتی خواجہ سراء کلچر کا حصہ نہیں رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں بھی عام شہریوں کی طرح برابری کے مواقع اور سہولتیں ملے تو وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔ بازیافت کی کوششوں سے یہ لوگ نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا رہے ہیں، بلکہ معاشرے میں اپنا مقام بھی حاصل کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواجہ سراؤں کی خواجہ سراء بتایا کہ مایا ملک اور دیگر رہے ہیں کام کر

پڑھیں:

خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب

محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کے ملازمین کی جانب سے تعلیمی چھٹی کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال سامنے آ گیا۔دستاویزات کے مطابق تعلیمی چھٹی لینے والے بیشتر ملازمین مقررہ وقت میں ڈگری مکمل نہ کر سکے جبکہ کئی ملازمین نے ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی محکمے میں واپسی نہیں کی۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اکثر ملازمین نے بغیر اجازت ہی تعلیمی چھٹی لی جبکہ کچھ نے چھٹی کے دوران آدھی کے بجائے پوری تنخواہیں وصول کیں۔محکمہ تعلیم کے مطابق ابتدائی مرحلے میں ملازمین کا ڈیٹا مرتب کر لیا گیا ہے، 182 ملازمین گریڈ 12 سے گریڈ 19 تک کے مختلف عہدوں پر تعلیمی چھٹی پر گئے اور سالوں بعد بھی واپس نہیں آئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال کرنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ڈیٹا کی تکمیل کے بعد کارروائیوں کا باضابطہ آغاز ہو گا۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • ماتلی میں آئس کے بڑھتے نشے کیخلاف آگاہی سیمینار
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • ہماری پُرزور کوشش کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں مل رہی: عمر ایوب
  • سندھ:موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • ایشیا کپ: آئی سی سی نے اینڈی پائیکرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ مسترد کردیا، بھارتی میڈیا
  • پاکستان کا کرپٹو کرنسی میں ابھرتا ہوا عالمی مقام، بھارتی ماہرین بھی معترف
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب