Express News:
2025-07-25@23:42:57 GMT

سحر خیزی کے فوائد

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

آج کل کی مشینی زندگی میں دن رات کا فرق مٹ گیا ہے۔

لوگ رات گئے تک جاگتے اور کام کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اگلے روز طلوع آفتاب کے بعد بھی دیر تک سوتے رہتے ہیں۔ بالخصوص بڑے شہروں میں یہ طرز عمل عام ہوتا جا رہا ہے۔ طلوع آفتاب سے پہلے جاگنے کے بے شمار فائدے ہیں جنہیں ہم نظرانداز کردیتے ہیں۔ جلدی جاگنا پورے دن کیلئے آپ میں ایک مثبت رویہ قائم کر سکتا ہے۔ یہاں کچھ مزید فوائد درج ذیل ہیں:

یہ تناؤ کو کم کرنے اور پرسکون ذہنیت کو فروغ دیتا ہے۔ جلدی اٹھنے والے اکثر کام کاج کے لحاظ سے زیادہ پھرتیلے اور فعال ہوتے ہیں کیونکہ ان میں توانائی تازہ ہوتی ہے۔ اسی طرح آپ اپنے دن کی بہتر منصوبہ بندی کر سکتے ہیں اور دن کی افراتفری سے پہلے اپنے ذاتی منصوبوں پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کی جذباتی صحت کو بھی بڑھا سکتا ہے اور دن بھر تناؤ کو بہتر طریقے سے انتظام کرنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔

جلدی جاگنا ایک مستقل نیند کے شیڈول کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو آپ کی نیند کے مجموعی معیار کو بہتر بناتا ہے۔ جلدی اٹھنا اکثر صبح کی ورزش کے لیے وقت فراہم کرتا ہے جو توانائی کی سطح کو بڑھانے، موڈ کو بہتر بنانے اور باقی دن کے لیے توجہ مرکوز رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ جلدی جاگنے سے آپ کو غذائیت سے بھرپور ناشتہ تیار کرنے کا موقع ملتا ہے جو دن بھر آپ کی توانائی اور میٹابولزم کو بڑھاتا ہے۔ صبح سویرے جلدی اٹھنا بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی شخصی ترقی کے اہداف کو پورا کرنے کیلئے پڑھنے، غوروفکر کرنے یا ان پر کام کرنے کا بہترین وقت ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سکتا ہے

پڑھیں:

زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔

4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار

کیس کا پس منظر

یہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔

عدالت کا اظہارِ برہمی

سپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔

فیصلے کے اہم نکات و ہدایات

عدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:

ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

چیف لینڈ کمشنر کو ہدایات

سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔

پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیں

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • زرعی ٹیوب ویل کنکشنز کی شمسی توانائی پرمنتقلی کے فیز4 پرکام شروع کردیا گیا
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا
  • معیشت کیلئے بہتر خبر،عالمی کریڈٹ ایجنسی ایس اینڈ پی گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس سے بی مائنس کردیا
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات