لاہور:

منرل واٹر کی بوتلیں پینا رواج بن چکا مگر کبھی آپ نے غور کیا کہ ان کے ڈھکن مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں؟

’’نیلے‘‘ ڈھکن کا مطلب ہے، پانی معدنیات سے قدرتی چشموں  سے حاصل کیا گیا۔

’’سیاہ‘‘ ڈھکن والی بوتل کا پانی القائن ہے، جسے صحت کیلئے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔

’’پیلے‘‘ ڈھکن کے پانی میں وٹامن اور الیکٹرولائسیز شامل ہیں  جبکہ سبز ڈھکن کا پانی فلیور رکھتا ہے۔

سفید ڈھکن کا پانی نلکے یا زیرزمین سے حاصل کیا جاتا ہے جس کو آلائشوں سے پاک کرنے کیلئے پروسیس کیا جاتا جبکہ سرخ ڈھکن کا پانی  سپارکلنگ یا کاربونیٹڈ ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا پانی

پڑھیں:

بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے

لاہور:

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔ 

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔ 

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پانی روکنے سے باز رہے ورنہ ٹارگٹ کی تباہی کیلئے جوہری طاقت بھی استعمال کرسکتے ہیں‌، عسکری قیادت کا بھارت کو پیغام
  • پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام
  • بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
  • کلاسیکی تحریک کے اردو اد ب پر اثرات
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • سکیش چندرشیکھر کا جیکولین فرننڈس کے نام جیل سے جذباتی پیغام، اداکارہ کیلئے جزیرہ خرید لیا
  • پہلگام حملہ: آئی پی ایل میں آتش بازی نہیں ہوگی، کھلاڑی سیاہ پٹیاں باندھیں گے
  • حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل،وزیر خزانہ کنوینر مقرر
  • دلہن کو اپنے جہیز، تحائف پر مالکانہ حقوق حاصل ہیں، سپریم کورٹ
  • سی ڈی اے اسلام آباد واٹر کا ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ اسلام آباد میں پانی کی کمی اور بہتر واٹر مینجمنٹ کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد