برطانیہ میں اسلاموفوبیا عروج پر ‘ 2024ء میں 5837 واقعات رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں اسلاموفوبیا کے واقعات 2024ء میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے، مانیٹرنگ گروپ’’ٹیل ماما‘‘ کے مطابق غزہ جنگ کے بعد مسلم مخالف نفرت انگیزی میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔ٹیل ماما کی رپورٹ کے مطابق 2024ء میں 5,837 اسلاموفوبیا کے واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ 2023ء میں یہ تعداد 3,767 تھی۔2022ء میں یہی تعداد 2,201 تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم نفرت انگیزی میں سالانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ڈیٹا برطانیہ کی پولیس فورسز کے ساتھ اشتراک سے مرتب کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ نے آن لائن مسلم مخالف نفرت کو شدید بڑھاوا دیا ہے اور برطانیہ میں ساؤتھ پورٹ میں 3 نوجوان لڑکیوں کے قتل کے بعد بھی اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوا۔سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلائی گئیں کہ قاتل ایک انتہا پسند مہاجر تھا، جس کے نتیجے میں دائیں بازو کے شدت پسندوں اور اینٹی امیگریشن گروپوں کی طرف سے فسادات ہوئے۔ٹیل ماما کے ڈائریکٹر ایمان عطا نے کہا کہ یہ اضافہ ناقابل قبول اور برطانیہ میں مسلم کمیونٹی کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: برطانیہ میں
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے دو اہلکار ہلاک، ایک نے خودکشی کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر : مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے دو اہلکار دو مختلف واقعات میں ہلاک ہو گئے، ایک اہلکار نے خودکشی کی جبکہ دوسرا گزشتہ ماہ زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا، یہ واقعات ایک بار پھر وادی میں تعینات بھارتی فوجیوں کی ذہنی حالت اور حوصلہ شکنی پر سوالیہ نشان بن گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلا واقعہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں پیش آیا جہاں بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے سرکاری بندوق سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی، گولی چلنے کی آواز سن کر جب دیگر اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو انہوں نے لانس نائیک بنور لال سرن کو خون میں لت پت پایا، اہلکار کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ موقع پر ہی دم توڑ چکا تھا۔
ضروری قانونی کارروائی کے بعد لاش کو اس کے آبائی گاؤں راجستھان روانہ کردیا گیا، خودکشی کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔
دوسرا واقعہ جموں کے ایک فوجی اسپتال میں پیش آیا، جہاں ایک حوالدار نے دورانِ علاج دم توڑ دیا۔ مذکورہ اہلکار گزشتہ ماہ ایک عسکری آپریشن کے دوران شدید زخمی ہوا تھا اور کئی روز سے زیر علاج تھا، تاہم زخموں کی شدت کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکا، حکام نے حوالدار کی شناخت ظاہر نہیں کی اور خاموشی سے لاش کو اس کے آبائی علاقے منتقل کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اہلکاروں میں خودکشی اور ذہنی دباؤ کے باعث ہلاکتوں کے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں۔ مسلسل دباؤ، غیر یقینی تعیناتی، عوامی مخالفت، اور سخت حالات میں ڈیوٹی انجام دینا اہلکاروں کو شدید نفسیاتی مسائل سے دوچار کر رہا ہے۔
ان واقعات نے ایک بار پھر بھارتی افواج کی اندرونی صورت حال، ان کے اہلکاروں کی ذہنی صحت، اور مقبوضہ علاقے میں ان کی جبری موجودگی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔