قائمہ کمیٹی خزانہ کی پاک ایران بارڈر پر پھنسے 600 ٹرکوں کو چھوڑنے کی ہدایت‘ ایف بی آر کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاک ایران بارڈر پر پھنسے 600 ٹرکوں کو چھوڑنے کی ہدایت کردی، چیئرمین ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی کہ گڈز ڈکلیئریشن ملنے پر ان ٹرکوں کو چھوڑ دیا جائے گا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاک ایران بارڈر پر اشیا لانے والے600 ٹرک پھنسے ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بارڈرز کے حوالے سے پہلی بار سخت اقدامات لیے گئے ہیں، پہلی دفعہ چینی افغانستان اسمگل ہونے کے بجائے ایکسپورٹ ہوئی ہے۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ اس بار جو چینی افغانستان گئی اس پر ہم مطمئن ہیں، بارڈر سے فیول بند کر دیا گیا جس کے ذریعے 4 ہزار افراد روزگار کماتے تھے اور اب 4 ہزار کے بجائے 200 افراد فیول کا بارڈر سے کام کرتے ہیں، وہ 200 افراد کسٹم والوں کو 15 کی جگہ 30 ہزار دیتے ہیں۔ایف بی آر حکام نے بتایا کہ امپورٹرز کے حوالے سے پالیسی کامرس منسٹری دیکھتی ہے۔پاک ایران بارڈر پر ٹریڈ کے حوالے سے تاجروں نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں 55 سال سے ایکسپورٹ امپورٹ کا کام کر رہا ہوں، ایران کو مال کے روزانہ 30 سے 40 ٹرک بھجواتا ہوں، ایران سے روزانہ کی بنیاد پر ہی مال کے بدلے مال ملتا ہے، کہا جاتا ہے کہ جو مال وہاں سے آئے گا وہ بھی ایرانی ہونا چاہیے، ہم تو مال کے بدلے مال کی ایکسپورٹ امپورٹ کرتے ہیں، بینکنگ نظام نہیںہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ پر ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایران سے کسی اور ملک کا مال آئے، بارڈر ٹریڈ پالیسی کے تحت جس ملک سے مال آئے گا وہ وہیں کا میڈ ہوگا۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کسٹم کی عادت ہے وہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر کرتے ہیں لہٰذا کسٹم کو کہا جائے کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ معاملہ واقعی ہی میں پیچیدہ ہے جسے آسان ہونا چاہیے، کامرس کو ایس آر او میں تبدیلی اور آسانی کے لیے کہا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاک ایران بارڈر پر قائمہ کمیٹی ایف بی ا ر نے کہا کہ
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔