حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔
’نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی کہہ چکے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، این آر او اور ریلیف لینا چاہتے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی کو کس نے آفر کی؟ آج تک وہ نام تو بتا نہیں سکے، پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت ضرور دی تھی، جمہوریت میں ڈائیلاگ سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں، ڈیل، رہائی یا کیسز ختم کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے طریقے آئین و قانون میں ہیں، ان کے مطابق احتجاج کریں، ملک دوبارہ اب پاؤں پر کھڑا ہو رہا ہے، اس دوران کوئی بحرانی کیفیت نہیں پیدا کرنی چاہیے۔
مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو ایسے ہتھکنڈوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، نہ انہیں اپنانے چاہئیں، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو فلور آف دی ہاؤس مذاکرات کی آفر کی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور نے مزید کہا کہ ملک کو ان حالات سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ ساری سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں، ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، ہم سیاسی استحکام پیدا کرنے چاہتے ہیں، تمام تر توجہ سیاسی استحکام پر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاسی استحکام ہو گا تو ملک معاشی استحکام کی طرف جائے گا، معاشی استحکام ہو گا تو عام آدمی کے حالات بہتر ہوں گے، روزگار ملے گا، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ 26 ویں ترمیم درست نہیں تو عدالت سے رجوع کرے اور پارلیمنٹ میں کوشش کرے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کو کہنا ہے کہ
پڑھیں:
متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔
Post Views: 1