فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ کررہا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی ،جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی

اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے، عام ترامیم بنیادی حقوق متاثر نہیں کر سکتی، سلمان اکرم راجہ نے جو مثال دی تھی وہ سویلینز میں ہی آئیں گے۔

وکیل عزیر بھنڈاری کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا تھا کہ 83 اے کے تحت آرمڈ فورسز کے اسٹیٹس کو دیکھنا ہوتا ہے، آرمی ایکٹ میں 2 ون ڈی کی پروویژن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل، تحریری حکمنامے میں کیا کہا گیا ہے؟

جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ آرٹیکل 243 کے مطابق اسکا اطلاق پہلے سے ہوتا ہے، جس پر عزیر بھنڈاری کا کہنا تھا کہ اس پر آپکی ججمنٹس موجود ہیں، ملزم کے اعتراف کے لیے سبجیکٹ کا ہونا ضروری ہے۔

وکیل عزیر بھنڈاری کا موقف تھا کہ کورٹ مارشل کے علاوہ کوئی پروویژن نہیں ہے جو اس میں لگے، جسٹس امین الدین خان بولے؛ وہ نہ لگے اس کا لگنا ضروری تو نہیں ہے، جس پر وکیل عزیر بھنڈاری کا موقف تھا کہ یہ اتنا سادہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

وکیل عزیر بھنڈاری کے مطابق ایف بی علی کیس نے اسٹیٹس واضح کر دیا تھا، کوئی بھی ممبر جس کا تعلق ہو قانون کے مطابق اطلاق ہو گا، 2 ون ڈی والے 83 اے میں نہیں آتے یہ ایف بی علی کیس نے واضح کیا۔

وکیل عزیر بھنڈاری کا موقف تھا کہ اگر یہ اس میں آ گئے تو بنیادی حقوق دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی، آرمی ایکٹ کا تعلق صرف ڈسپلن سے ہے، جسٹس امین الدین خان بولے؛ شق سی کے مطابق جو ملازمین آتے ہیں وہ حلف نہیں لیتے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف فیصلہ پر اپیل: اٹارنی جنرل اصل فیصلہ میں غلطی دکھائیں، جسٹس محمد علی مظہر

عزیر بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ شق سی والے کبھی بھی کورٹ مارشل نہیں کر سکتے، کورٹ مارشل ہمیشہ آفیسرز کرتے ہیں، جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ جرم کی نوعیت آرمڈ فورسز ممبرز بتائیں گے، عزیر بھنڈاری بولے؛ جرم کی نوعیت سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ ٹرائل جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سویلینز عزیز بھنڈاری عمران خان ملٹری کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سویلینز عزیز بھنڈاری ملٹری کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلینز جسٹس امین الدین خان بنیادی حقوق جسٹس جمال کے مطابق نہیں ہے تھا کہ

پڑھیں:

جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا

امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔

فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کرس رائٹ نے کہا جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، ہم جس قسم کے ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، یہ جوہری دھماکے نہیں ہیں بلکہ انہیں ہم نان کریٹیکل ایکسپلوژنز کہتے ہیں۔

کرس رائٹ کے مطابق یہ تجربات ایسے تمام حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو جوہری ہتھیار کو متحرک کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں مگر ان میں جوہری مواد کا دھماکہ شامل نہیں ہوتا۔

امریکی وزیر کا کہنا ہے کہ اِن دھماکوں کا مقصد صرف یہ جانچنا ہے کہ آیا ہتھیار کے باقی تمام نظام صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور کسی حقیقی جوہری دھماکے کی صورت میں فعال ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ
  • عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • 9 مئی کے مقدمات: عمران خان کے ٹرائل کا نیا شیڈول جاری