کراچی: گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز انڈا موڑ کے 3 اساتذہ پر تشدد، کلاسوں کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
کراچی کے گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز (انڈا موڑ) کے 3 اسسٹنٹ پروفیسرز کو طلبہ کے ایک گروپ نے بائیو میٹرک حاضری نہ لگانے پر زد و کوب کیا۔
اساتذہ پر ہونے والے تشدد کے نتیجے میں اسسٹنٹ پروفیسر عمران ہاشمی کی طبیعت خراب ہو گئی، جنہیں فوری مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ اسسٹنٹ پروفیسر علی عباس زخمی ہو گئے۔
بعدازاں ان غنڈہ عناصر نے مزید متشدد افراد کو کالج کے مرکزی دروازے پر جمع کرنا شروع کر دیا۔
کراچی میں گورنمنٹ کالج کا سپرنٹنڈنٹ فیس کی مد میں لیے گئے لاکھوں روپے لے کر فرار ہوگیا۔
اساتذہ پر ہونے والے تشدد کے خلاف کالج کے تمام تدریسی و غیر تدریسی عملے نے کلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
کالج کے عملے کا کہنا ہے کہ ان حالات میں تدریسی عمل اور آفس ورک کی مکمل ہڑتال کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ طلبہ کا ایک گروپ مسلسل تاخیر سے کالج آ رہا تھا جس کی وجہ سے ان کی بائیو میٹرک حاضری نہیں لگ رہی تھی، جس کی وجہ سے گزشتہ 10 روز سے کشیدگی چل رہی تھی۔
آج (جمعرات کو) طلبہ کے ایک گروپ نے زبردستی حاضری لگانے کی کوشش کی جس پر اساتذہ نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو طلبہ مشتعل ہو گئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ؛ والدین بھی بچوں پر رحم کریں
سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے سوات میں مدرسے کے استاد کے مبینہ تشدد سے بچے کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اداکارہ بشریٰ انصاری سماج کے حساس موضوعات پر کھل کر اظہار کرتی آئی ہیں اور معاشرے میں تبدیلی کی خواہاں نظر آتی ہیں۔
بشریٰ انصاری نے مدارس کی رجسٹریشن اور سخت مانیٹرنگ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے، ان معاملات پر ریاست اپنا کردار ادا کرے۔
اداکارہ نے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے، کئی مدارس میں کچھ ناتجربہ کار اساتذہ بچوں کو خوف زدہ کرکے تعلیم دینا چاہتے ہیں جو اسلام کی تعلیمات کے بالکل برخلاف ہے۔
https://www.instagram.com/reel/DMhqUuuoLad/بشریٰ انصاری نے کہا کہ مدارس کے اساتذہ توازن نہیں رکھ پا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے، ایسے واقعات عام ہوتے جا رہے ہیں۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ اس میں جہاں مدارس کے اساتذہ، انتظامیہ اور حکام ذمہ دار ہیں، اُتنے ہی والدین قصور وار ہیں۔ وہ بھی اپنی ذمہ داری نہیں نبھا رہے ہیں۔
بشریٰ انصاری نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں پر رحم کریں اور اُن کی بات سنیں۔ اگر وہ کہیں جانے سے منع کرتے ہیں تو اس کی وجہ جانیں۔ بہانہ نہ سمجھیں۔ ان سے بات کریں۔