بیان حلفی دیں آئندہ ایسا جرم نہیں کرینگے، پی ٹی آئی ورکرز کو رہا کرنیکا حکم
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ— فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 نومبر کے احتجاج کے کیس میں گرفتار 120 سے زائد پی ٹی آئی ورکرز کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے ضمانتیں منظور کیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ورکرز کو فوری رہا کرنے اور پولیس اسٹیشن میں بیانِ حلفی دینے کا حکم بھی دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ بیان حلفی دیں کہ آئندہ ایسا جرم نہیں کریں گے۔
عدالت نے گرفتار افراد کو 20 ہزار روپے کے مچلکے اور ایک شیورٹی جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔
اس موقع پر وکیل علی بخاری، بابر اعوان، مرتضیٰ طوری و دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ
پڑھیں:
عمر ایوب کو چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے فون آیا تھا، بیرسٹر گوہر علی خان
بیرسٹر گوہر علی خان(فائل فوٹو)۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے عمر ایوب کو چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے فون آیا تھا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمر ایوب کو چیف جسٹس سے ملاقات کا کہا گیا تھا، عمر ایوب یہاں موجود نہیں تھے، ملاقات کے حوالے سے ابھی اندازہ نہیں کہ کیا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ عمر ایوب نے کوئی پیغام نہیں بھیجا، ان کی چیف جسٹس سے ملاقات کی کوئی خواہش نہیں تھی۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کی طرف سے پیغام آیا تھا، عمرایوب کا حق تھا انہوں نے خط لکھا تھا شاید وہ اس پر کچھ جاننا چاہ رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کچھ بعید نہیں ہے اس سے پہلے بھی چیف جسٹس ایسا کرچکے ہیں، عمر ایوب بڑی پارٹی کے اپوزیشن لیڈر ہیں، ان کو فون آجاتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
یہ بھی پڑھیے کچھ لوگ ملک سے جمہوریت ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: بیرسٹر گوہر 3 دن میں تین سزائیں ہوئیں اور 45 سال کی سزا سنائی گئی، بیرسٹر گوہر بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے حوالے سے متعصب قرار دے دیابیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ چیف جسٹس کو خط ملا تھا وہ اِن پُٹ لینا چاہ رہے تھے، فوری سزائیں نہ ہوتیں تو کچھ ہو بھی جاتا، عمر ایوب آج بھی اپوزیشن لیڈر ہیں اور ان شاء اللّٰہ کل بھی ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ عمرایوب کو سزا بالکل غلط اور ناجائز ہوئی ہے، ایسا انصاف نہیں ہوتا، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، یہ جمہوریت اور انصاف کے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 9 مئی کی ہم مذمت کرچکے ہیں، 9 مئی نہیں ہونا چاہیے تھا اور آئندہ بھی نہ ہو، اس کی آڑ میں آپ ایک پارٹی کو سزا نہ دیں، پورے سسٹم کو ڈی ریل نہ کریں، سیاسی نظام کو ختم نہ کریں۔