Daily Ausaf:
2025-11-03@14:56:27 GMT

ہر صاحب دستار معزز نہیں ہوتا

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
حالانکہ تم خود ظلم و جارحیت کا شکار تھے۔تم ہی اصل میں آزاد تھے، جبکہ میں قید میں تھا۔تم نے میری حفاظت ایسے کی جیسے ایک شفیق باپ اپنے بچوں کی کرتا ہے۔میری صحت، عزت اور حتیٰ کہ میری ظاہری حالت کا بھی خیال رکھا اور مجھے بھوک یا ذلت کا احساس تک نہ ہونے دیا حالانکہ میں ان مجاہدوں کی قید میں تھا جو اپنی زمین اور چھینے گئے حق کے لیے لڑ رہے تھے اور جن کے خلاف میری حکومت ایک محصور قوم کے خلاف بدترین نسل کشی کر رہی ہے۔میں نے کبھی مردانگی کا اصل مطلب نہ جانا تھا، جب تک کہ میں نے وہ تمہاری آنکھوں میں نہ دیکھی۔قربانی کی قدر کا بھی علم نہ تھا، جب تک میں نے اسے تمہارے درمیان محسوس نہ کیا۔تم موت کو مسکراہٹ سے خوش آمدید کہتے ہو، اور اپنی نہتی جانوں سے اس دشمن کا مقابلہ کرتے ہو جو قتل و تباہی کے تمام ہتھیار رکھتا ہے۔میری ساری فصاحت و بلاغت بھی تمہاری بلند اخلاقی عظمت کے اظہار کے لئے ناکافی ہے۔ کیا تمہارا دین تمہیں اسی طرح قیدیوں سے سلوک سکھاتا ہے؟یہ کیسا عظیم دین ہے جو تمہیں ایسے مردانِ حر بناتا ہے کہ اس کے سامنے تمام انسانی حقوق کے قوانین ہیچ لگتے ہیں اور دشمنوں کے ساتھ برتا کے تمام عالمی پروٹوکول بے معنی ہو جاتے ہیں؟تم نے انصاف اور رحم کو محض نعرے کے طور پر نہیں، بلکہ حقیقت میں عمل کر کے دکھا دیا۔ عزہ کے مسلمان قیامت کی صبح تک تاریخ انسانی کے ماتھے کا جھومر رہیں گے ان کی جرات بہادری بے باکی اور استقامت کے واقعات نسل در نسل چلیں گے نصابوں اور کتابوں میں پڑھائے جائیں گے ۔
طوفان الاقصیٰ کے قصص میں سے ایک آپ بھی پڑھ کر اپنا ایمان اور یقین اور توکل مضبوط کیجئے جنگ کی گرمی میں جب خون زمین کو تر کر رہا تھا، اور پاکیزہ مجاہد جوانوں کے ایک بڑے گروہ کے نقصان ہونے اور ان میں سے ایک بڑی تعداد کی شہادت کے باوجود، دوسرے نوجوان اس امید کے ساتھ مجاہدین کی صفوں میں شامل ہونے کے منتظر تھے کہ خدا کی راہ میں جہاد اور شہادت کا اعزاز حاصل کریں۔ ایک دن، غزہ شہر پر صہیونی چڑھائی سے چند روز قبل، ایک نوجوان نے جو کہ حماس سے تعلق نہیں رکھتا تھا اور سیگریٹ پینے اور دیگر چند بری عادات کی بنا پر جانا جاتا تھا قسام بریگیڈز کے ایک کمانڈر سے رابطہ کیا اور کہا کہ اس کو جہادی عملیات میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے جواباً قسامی کمانڈر کی جانب سے سیدھا انکار کیا گیا لیکن اس نے پرجوش انداز میں اصرار کیا یہاں تک کہ وہ رو پڑا ، اور اس نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا قسامی کمانڈر نے اس کو جہادی کارروائیوں کا حصہ بننے کی اجازت دے دیااللہ نے اسے اپنے مشن میں کامیابی عطا فرمائی چنانچہ اس نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا اور متعدد صہیونی اہداف کو نشانہ۔بنانے میں کامیاب رہایہاں تک کہ وہ دن آ گیا جب وہ دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے ریکی کے مشن پر نکلا اور وہیں بمباری میں شہید ہو گیا، جب ان کے لئے ایک اور مجاہد بھائی کو ان کی لاش لینے کے لیے بھیجا گیا تو وہ بھی شہید ہو گیا یہاں تک کہ ایک تیسرے مجاہد کو بھیجا گیا جو ان دونوں شہداء کے اجساد مطہرہ واپس لے کر آیاکیسا عظیم نوجوان تھا اور کیسی کایا پلٹ تھی کہاں سیگریٹ پھونکنے والا ایک ناکارہ انسان اور کہاں وہ اللہ کا محبوب مجاہد شہید بن گیا۔سبحان اللہ ۔نجانے اور کتنے ایسے قصص ہوں گے ایسے پاکیزہ صفت نوجوانوں کے جن کی قربانیوں کا صرف اللہ رب العالمین کو ہی علم ہے وہ آسمانوں میں تو جانے جاتے ہوں گے لیکن زمین والوں کے لیے مجھول ہوں گے۔
اسرائیل ہم از مجاہدین کی پے در پے فتوحات دیکھ کر شدید جھنجھلاہٹ اور ذلت و رسوائی سے دوچار ہے اپنی خفت مٹانے کے لئے غزہ پہنچنے والے امدادی سامان کے راستے میں رکاوٹیں بھی ڈال رہا ہے اور مختلف علاقوں میں حملے کر کے اپنی فرعونی بھرم بازی قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے اسی حوالے سے کل حماس تنظیم نے اپنی آفیشل ویب سائٹ سے ایک پیغام نشر کیا ہے ۔اسلامی مزاحمتی تحریک حماس قابض صہیونی فورسز کی جانب سے آج رات مغربی رام اللہ میں واقع عوفر جیل میں فلسطینی اسیران کی بیرکوں پر وحشیانہ یلغار اور ان پر تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے۔ یہ مجرمانہ اور وحشیانہ کارروائی قابض ریاست کی فاشسٹ اور دہشت گردانہ فطرت کا واضح ثبوت ہے۔یہ حملے اسرائیلی جبر و ستم کے اس تسلسل کا حصہ ہیں جو فلسطینی اسیران کے خلاف جیلوں میں روا رکھا جا رہا ہے۔ یہ بزدلانہ اقدامات اسرائیلی ریاست کی کمزور ہوتی ساکھ کو بچانے کی ناکام کوشش ہیں، جو ہمارے بہادر مزاحمت کاروں اور ثابت قدم عوام کے ہاتھوں پے در پے شکست سے دوچار ہے۔ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان غیر انسانی جرائم کو بے نقاب کریں، جو فلسطینی اسیران کے خلاف جاری نسل کشی کی پالیسی کا حصہ ہیں اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ہم اسیران کی حمایت میں ہر ممکن اقدام کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں عوامی مظاہروں اور احتجاجی سرگرمیوں کی اپیل کرتے ہیں، تاکہ ان کی آزادی کے لئے جدوجہد کو مئوثر بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی، ہم فلسطینی مزاحمت کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں کو سراہتے ہیں، جو قابض قوتوں کے جبر و استبداد کو توڑنے اور اسیران کی رہائی کا واحد مئوثر راستہ ہیں۔
ہم اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بالخصوص بین الاقوامی کمیٹی برائے صلیب احمر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کریں، فلسطینی اسیران کے خلاف جاری مظالم کی فوری روک تھام کے لئے عملی اقدامات کریں، ان جرائم کی مکمل دستاویز بندی کریں اور قابض ریاست کے مجرم رہنمائوں کو بین الاقوامی عدالتوں میں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اقدامات کریں۔ ہاری ہوئی جنگ کو جیتنے کے لئے اسرائیل کا ابا امریکہ بھی اگلے دنوں میں مزید جنگ کے شعلے بھڑکانے کے لئے بھرپور ہاتھ پائوں مار رہا ہے مگر دنیا بھر کے فرعونوں قارونوں کو ساتھ ملانے کے باوجود بھی کوئی اللہ تعالیٰ سے جنگ کیسے جیت سکتا ہے ۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق امریکہ سے ایک بڑی شپمنٹ اسرائیل پہنچی ہے، جس میں MK-84 بم اور بھاری گولہ بارود شامل ہیں۔نیتن یاہونے پھر بھڑک ماری ہے کہ ’’ہم حماس کو مکمل طور پر تباہ کردیں گے۔‘‘ ایک بار پھر غزہ پر بھاری بمباری کی تیاری ہے،یہ بم تقریباً ایک ٹن وزنی ہیں، غزہ کی تباہی میں اس بم کو کثرت سے استعمال کیا گیا تھا ۔لیکن حماس کے جانباز اب کی بار پہلے سے زیادہ عبرتناک شکست کا مزہ چھکائیں گے۔ ان شاء ا للہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فلسطینی اسیران کے خلاف رہا ہے سے ایک کے لئے اور ان

پڑھیں:

سوڈان میں خونیں کھیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-09-3

 

سوڈان ایک بار پھر خون میں نہا رہا ہے۔ شہر الفشر میں گزشتہ ہفتے سے جو مناظر سامنے آرہے ہیں، وہ انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔ فوجی انخلا کے بعد سے ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پر قبضہ کر کے ایک ایسا قتل عام شروع کیا ہے جس نے دارفور کے پرانے زخم پھر سے تازہ کر دیے ہیں۔ صرف چار دن میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور پچیس ہزار سے زیادہ شہری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، الفشر کے اطراف میں ایک لاکھ سترہ ہزار کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں، بغیر خوراک، پانی یا طبی سہولت کے۔ اس المناک صورتحال کی جڑیں آج کی نہیں بلکہ ایک دہائی پرانی پالیسیوں میں پیوست ہیں۔ 2013ء میں جب دارفور میں بغاوت کے شعلے بھڑکے، تو خرطوم نے روایتی فوج کی ناکامی کے بعد ایک نئی ملیشیا بنائی، ریپڈ سپورٹ فورس۔ مقصد یہ تھا کہ تیز رفتار کارروائیوں کے ذریعے شورش کو ختم کیا جائے۔ لیکن جیسا کہ تاریخ گواہ ہے، ’’ایک ملک میں دو فوجیں کبھی ساتھ نہیں رہ سکتیں‘‘۔ اس ملیشیا کو وسائل، اختیار اور تحفظ دیا گیا، مگر اس کے ساتھ وہ خود مختاری بھی ملی جس نے بالآخر ریاستی ڈھانچے کو کمزور کر دیا۔ ماضی میں دیکھا جائے تو جب 2019ء میں عمرالبشیر کی حکومت کا خاتمہ ہوا، تو یہی ملیشیا اقتدار کی کشمکش میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے لگی۔ ریپڈ فورسز نے فوجی اقتدار کے عبوری دور میں بھی اپنے اثر و نفوذ میں اضافہ جاری رکھا۔ پھر 2023ء میں وہ لمحہ آیا جب جنرل برھان کی فوج اور جنرل حمیدتی کی فورس کے درمیان تصادم نے سوڈان کو مکمل خانہ جنگی میں دھکیل دیا۔ آج الفشر میں جو خون بہہ رہا ہے، وہ دراصل انہی غلط فیصلوں اور طاقت کے بے لگام استعمال کا نتیجہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹیں بتاتی ہیں کہ سوڈان کی صورت حال اب انسانی المیے کی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر، معیشت تباہ، اسپتال ملبے میں تبدیل، اور عورتیں و بچے عدم تحفظ کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن عالمی طاقتوں کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ وہی مغربی دنیا جو یوکرین یا اسرائیل کے لیے ہمدردی کے بیانات دیتی ہے، سوڈان کے جلتے ہوئے شہروں پر آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ سوڈان کا المیہ صرف ایک ملک کا نہیں بلکہ یہاں بھی عالمی بے حسی صاف نظر آتی ہے۔ جب کسی ریاست کے اندر طاقت کے دو مراکز قائم ہو جائیں، جب اقتدار ذاتی مفاد کے تابع ہو جائے، جب بین الاقوامی طاقتیں اپنے سیاسی ایجنڈے کی اسیر ہوجائیں تو ایسے ہی حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس وقت سوڈان کو فوری طور پر جنگ بندی، غیر جانب دار انسانی رسائی، اور ایک جامع سیاسی عمل کی ضرورت ہے، جس میں فوج، ریپڈ فورس اور سول سوسائٹی سب شامل ہوں۔ بین الاقوامی برادری کو بھی اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ صرف تماشائی بنے رہنا چاہتی ہے یا واقعی انسانی حقوق کے اصولوں پر قائم ہے۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • جب بھی کراچی آتا ہوں یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیر عبد العلیم خان
  • بابا گورو نانک کا 556واں جنم دن، گوردوارہ جنم استھان کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا
  • سندھ سے ایک ہزار ہندو یاتری خصوصی ٹرین کے ذریعے ننکانہ پہنچ گئے 
  • خرابات فرنگ
  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو
  • تلاش
  • سوڈان میں خونیں کھیل
  • بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات، صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام کا ننکانہ صاحب کا دورہ
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • بابا گورونانک کا 556ویں جنم دن، ننکانہ صاحب کے تعلیمی اداروں میں 3 روزہ تعطیل