جان لیوا حادثات کے پیش نظر سندھ میں کمرشل گاڑیوں سے متعلق اہم فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کی ہدایات پر محمکہ ٹرانسپورٹ نے صوبے بھر میں ان فٹ کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے تمام متعلقہ حکام کو ان فٹ کمرشل گاڑیوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائیوں کی ہدایات کر دی گئی۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق بیشتر کمرشل گاڑیاں دوسرے صوبوں کے موٹر وہیکل انسپکٹرز سے جاری کردہ فٹنس سرٹیفکیٹ استعمال کر رہی ہیں، یہ سنگین مسئلہ ہے کیونکہ ان گاڑیوں کا سندھ کے ایم وی آئز کے ذریعے فزیکل معائنہ نہیں ہوا اور نہ ہی انہیں مقررہ طریقہ کار کے تحت فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے۔
سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ متعدد کمرشل گاڑیاں مستقل طور پر سندھ میں چل رہی ہیں اور ایسی گاڑیوں کو دوسرے صوبوں کی اتھارٹیز کی طرف سے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں، ہمیں لگتا ہے کہ سرٹیفکیٹس کے اجراع کے وقت گاڑیوں کا معائنہ نہیں کیا گیا، ان سرٹیفکیٹس کی صداقت اور معیار پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی سڑکوں پر اَن فٹ گاڑیوں کی موجودگی ٹریفک حادثات اور جان لیوا واقعات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، مشینی خرابیوں کی وجہ سے ڈرائیوروں و پیدل چلنے والوں کی زندگیاں داؤ پر لگی رہتی ہیں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ بھر میں رجسٹرڈ کمرشل گاڑیوں کو نئے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوں گے، فٹنس سرٹیفکیٹس سندھ کے ایم وی آئز کے ذریعے جاری کیے جائیں گے اور ان میں کیو آڑ کوڈ سمیت جدید سیکیورٹی فیچرز شامل ہوں گے جبکہ دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ مگر سندھ میں مستقل طور پر چلنے والی کمرشل گاڑیوں کو بھی حکومتِ سندھ سے فٹنس سرٹیفکیٹس لینے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ روٹ پرمٹ کے اجرا یا تجدید کے وقت، تمام کمرشل گاڑیوں کو کیو آر کوڈ والا مستند فٹنس سرٹیفکیٹ پیش کرنا ضروری ہوگا، تمام کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے پاس مستند ڈرائیونگ لائسنس ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔
سینیئر وزیر نے کہا کہ اقدامات کا مقصد سندھ میں چلنے والی تمام کمرشل گاڑیوں کا مناسب معائنہ اور تصدیق یقینی بنانا اور غیر موزوں گاڑیوں کی وجہ سے ہونے والے ٹریفک حادثات کو کمی لانا ہے، ان فِٹ گاڑیوں کی بلا روک ٹوک نقل و حمل انسانی جانوں کے لیے شدید خطرہ ہے، تمام کمرشل گاڑیوں کو ایک شفاف فٹنس سرٹیفکیشن سسٹم میں لایا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تمام کمرشل گاڑیوں کمرشل گاڑیوں کو نے کہا کہ
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔