پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن پر کام کر رہے ہیں: مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیرپٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ملک کے توانائی کے شعبے میں تبدیلی لا رہے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن پرکام کر رہے ہیں اورتمام غیر ضروری ریگولیشن کو ختم کریں گے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اوجی ڈی سی ایل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم نے اداروں کی رائٹ سائزنگ کے لئے کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن پر کام کر رہے ہیں، تمام غیر ضروری ریگولیشن کو ختم کرینگے، اس سلسلے میں وزیر اعظم کی اس حوالے سے واضح ہدایات آچکی ہیں، ایک پٹرول پمپ کھولنے کیلئے اٹھارہ اداروں کے چکر لگانا پڑتے ہیں۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے ملک کے اخلاقی نظام کو تباہ کر دیا ہے، ان لوگوں نے مادر وطن کی ساکھ کو تباہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے، ملک میں یہ ماحول پیدا کرنا درست ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام ختم کرا دو؟مصدق ملک نے کہا کہ آپ نے ملک کیخلاف کمپین شروع کی ہے، کون کہتا ہے آئی ایم ایف پیسے نہ دے ملک دیوالیہ ہو؟مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ ایک خاص سیاسی ٹولے نے ملک کو ٹارگٹ کرنے کی پالیسی بنا رکھی ہے، چالیس فیصد سے مہنگائی کی شرح تین فیصد پر آچکی، شرح سود کم ہوگئی، مہنگائی کم ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تبدیلی آرہی اب ملکی وسائل پر انحصار کریں گے، ملک کے توانائی کے وسائل کو جمع کر کے ترقی کریں گے، خاموش انقلاب آپ کے سامنے آرہا ہے۔
وزیر پٹرولیم کا مزید کہنا تھا کہ تمام غیر ضروری قوانین کو ختم کررہے ہیں، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ تمام غیر ضروری ریگولیشنز کو ختم کر دیا جائے، صرف انتہائی ضروری کو رکھنا ہے، باقی سب ختم ہو گا، صرف عوام کو فائدہ دینے والی وزارتیں اور ادارے موجود رہیں گے۔
باجوڑ میں 4سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل، قریبی رشتے دار گرفتار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ کو ختم کر مصدق ملک رہے ہیں نے کہا
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔