ٹنڈو جام ،جے یو آئی کا6 نئے کینالز نکالنے کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
حیدرآباد: جمعیت علماء اسلام کی جانب سے دریائے سندھ سے غیرقانونی کینال نکالنے کے خلاف احتجاج کیاجارہاہے
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت)جمعیت علما اسلام کے کارکنان اور رہنماؤں نے ٹنڈو جام پریس کلب کے سامنے دریائے سندھ سے غیر قانونی طور پر نکالی گئی 6 نہروں، منشیات کے کاروبار اور بڑھتی ہوئی بدامنی کے خلاف پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں منشیات فروش اور ڈاکووں کا راج ہے دریائے سندھ کے پانی پر ڈکیتی ناقابل برداشت ہییہ بات احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام سندھ کے ناظم مولاعبدالمالک تالپورکہی انہوں نے کہا کہ 6 نہروں کی تعمیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ غیر قانونی ہے اور سندھ کے پانی پر ڈاکہ ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈاکو راج قائم ہے اور منشیات فروشوں کا قبضہ ہے اور ملک کے ہر ادارے میں کرپشن عروج پر پہنچ چکی ہے، اور اگر اسے جلد ختم نہ کیا گیا تو جمعیتِ علماء اسلام سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے پر مجبور ہوگی جمعیت علماء اسلام تعلقہ حیدرآباد وٹنڈوجام کے امیر حافظ سعید احمد تالپور اورمولانا عبداللہ پڑھیار اور حافظ محمد خان نے بھی احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم وفاق کی جانب سے غیر قانونی 6 نہروں کی تعمیر کے خلاف پُرامن احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ پانی پر حق سندھ کے زیریں علاقوں کے عوام کا ہے انہوں نے واضح کیا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو جمعیتِ علماء اسلام اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بھی احتجاج کرے گی انہوں نے کہا کہ سندھ میں منشیات اور بدامنی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے خاص طور پر ٹنڈو جام اور پی ایس 61 کے علاقوں میں منشیات کی کھلے عام فروخت ہو رہی ہے انہوں نے الزام لگایا کہ منشیات فروشوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے اور جو بھی ان کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے جواب ملتا ہے کہ ہاؤس سے اجازت ہے انہوں نے کہا مشہور نعت خواں شاہد عمران عارفی سے شکارپور میں گاڑی چھینی گئی، جبکہ مولانا عبداللہ مہر پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے مظاہرے کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ بدامنی اور منشیات فروشوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور 6 غیر قانونی نہروں کے منصوبے کو فوری طور پر ختم کیا جائے احتجاجی مظاہرین نے اعلان کیا کہ اگر عید کے بعد بھی ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور سندھ اسمبلی کے سامنے بڑا دھرنا دیا جائے گااحتجاج کے دوران مظاہرین نیدرئائے سندھ کے پانی پر سندھ کا حق ہے کہ نعرے لگائے احتجاج میں مسعود احمد بھٹو، مولانا واحد بخش مری، نورالامین پرھیار، سہیل حیدری، مولانا ظفر انڑ، حمادٹالپور، طارق علی ٹالپور، محمد ٹالپور، محمد یاسین ٹالپور سمیت پارٹی کارکنان اور معزز شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی احتجاج شرکت کی۔
نوجوان شادی شدہ خاتون
بھائی کی فائرنگ سے قتل
پڈعیدن(نمائندہ جسارت) نواحی گاؤں اللہ جڑیو راجپر میں مبینہ نوجوان شادی شدہ لڑکی فائرنگ میں قتل،ملزم فرار، بھائی نے گھریلو تنازع پر قتل کیا،ایس ایچ او عبدالطیف تہیم،انکوائری شروع، قومی شاہراہ پر تیز رفتار ٹرالر نے موٹرسائیکل سوار نوجوان کو کچل کر ہلاک کردیا،فرار۔تفصیلات کے مطابق بھریاروڈ کے نواحی گاؤں اللہ جڑیو راجپر میں مبینہ طور پر فائرنگ کے واقع میں شادی شدہ نوجوان لڑکی قتل ہو گئی واقع کی اطلاع پر پولیس نے پہنچ کر لاش کو اسپتال پہنچایا جہاں مقتولہ کی شناخت 18 سالہ عرشیا زوجہ سہراب راجپر کے نام سے ہوئی ہے رابطہ کرنے پر ایس ایچ او بھریاروڈ عبدالطیف تہیم نے میڈیا کو بتایا کہ لڑکی کو مبینہ اس کے بھائی انیس احمد نے گھریلو تنازع پر قتل کرکے فرار ہو گیا ہے پولیس نے واقع کی تفتش شروع کردی ہے ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا علماء اسلام کے سامنے پانی پر کے خلاف سندھ کے ہے اور کہا کہ
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔