سرمایہ کاری نقل وحمل کے کم اخراجات ،بہتر حکمرانی سے بڑھ سکتی ہے،رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) عالمی بینک نے کہاہے کہ بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری، مارکیٹ کی شفافیت، بہتر حکمرانی اور نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرکے اقتصادی ترقی کو فروغ دیاجاسکتاہے۔ یہ بات عالمی بینک کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ شرنکنگ اکنامک ڈسٹنس کے نام سے جاری رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ترقی پذیر ممالک کو نقل و حمل کے زیادہ اخراجات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کی معیشتوں کو نقصان پہنچ رہاہے،ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم آمدنی والے ممالک میں درآمدات و برآمدات کے اخراجات زیادہ ہوتے ہیں، ان ممالک میں خراب سڑکوں، بندرگاہوں اور ناکافی ریلوے نیٹ ورکس کی وجہ سے لاگت اور وقت دونوں زیادہ ہوتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بعض ممالک میں ٹرانسپورٹ مارکیٹ میں اجارہ داری اور غیر مسابقتی رویوں کی وجہ سے کرایوں کی شرح زیادہ ہے جبکہ سرحدی رکاوٹیں اور ضوابط بھی لاگت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان میں زیادہ فاصلے کے لئے کرایہ کی شرح کم فاصلے کے مقابلہ میں کم ہے۔ کراچی سے باغ آزادکشمیرتک ٹرانسپورٹ کے اخراجات کراچی سے کوٹری کے مقابلہ میں 78فیصدکم ہے۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اعلیٰ معیار کی سڑکیں اور بندرگاہیں سامان کی ترسیل کے اخراجات کو کم کرسکتی ہیں، اسی طرغ نجی شعبے کی شمولیت اور بندرگاہوں میں ڈیجیٹلائزیشن سے کارکردگی میں بہتری آسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نقل و حمل کے اخراجات میں کمی سے نہ صرف بین الاقوامی بلکہ مقامی تجارت میں بھی اضافہ ممکن ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے اخراجات رپورٹ میں
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔