ذہنی دباؤ صحت کےلیے خطرناک؛ بچاؤ کےلیے کیا اقدامات کیے جائیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ذہنی یا اعصابی دباؤ ہماری سوچ سے کہیں زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ یہ نہ صرف ہماری ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے، بلکہ جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
ڈپریشن یا اضطراب کے دوران تمباکو نوشی اور شراب نوشی جیسی عادات پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کو 6 فیصد تک بڑھا دیتی ہیں۔
ذہنی دباؤ مختلف وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے، لیکن اکثر لوگ اس کے اثرات کو نظرانداز کر دیتے ہیں، جو صحت کے لیے درست نہیں ہے۔
ہماری تیز رفتار اور مصروف زندگی میں اعصابی دباؤ کی علامات کو سمجھنا اور انہیں جلد پہچاننا بہت ضروری ہے۔ یہ عمل نہ صرف موثر علاج ممکن بناتا ہے، بلکہ بہتر نتائج کا بھی باعث بنتا ہے۔
ذہنی دباؤ کے خطرناک اثرات
ایک رپورٹ کے مطابق، ذہنی دباؤ اگر بڑھ جائے تو یہ ہمارے مدافعتی نظام، بلڈ پریشر، دل کی صحت، اور نیند کے معیار کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ اعصابی خرابی، جسے عام طور پر ذہنی خرابی بھی کہا جاتا ہے، کوئی طبی اصطلاح نہیں ہے، بلکہ یہ شدید ذہنی پریشانی کے دور کو بیان کرنے کا ایک عام طریقہ ہے۔
احتیاط اور علاج کے طریقے
ابتدائی درجے کے ذہنی دباؤ کو روزمرہ کی زندگی میں کچھ مثبت تبدیلیوں کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، صبح جلدی اٹھ کر نماز فجر کے بعد سیر کو اپنا معمول بنائیں۔ تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لیں، دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ وقت گزاریں، اور فلاحی کاموں میں شامل ہوں۔ اپنی صحت اور خوراک پر خصوصی توجہ دیں۔
غصے اور تنہائی سے بچیں
اگر کسی بات پر غصہ آئے، تو اس ماحول سے فوری طور پر نکلنے کی کوشش کریں۔ خود اعتمادی پیدا کریں اور دوسروں سے زیادہ توقعات نہ رکھیں۔ تنہائی سے دور رہیں اور مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب ہوں۔ جو چیزیں حاصل نہ ہو سکیں، ان کے بارے میں سوچنے سے گریز کریں۔
مسکن ادویات سے پرہیز
مسکن یا خواب آور ادویات کا سہارا لینے سے گریز کریں۔ یہ ادویات عارضی طور پر سکون تو فراہم کر سکتی ہیں، لیکن ان کے مضر اثرات طویل مدت میں شدید ہو سکتے ہیں۔
 ذہنی دباؤ سے نمٹنے کے لیے مثبت طرزِ زندگی اپنانا بہترین حل ہے۔ روزمرہ کی معمولات میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لا کر آپ نہ صرف اپنی ذہنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں، بلکہ جسمانی صحت کو بھی برقرار رکھ سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، ذہنی دباؤ کو نظرانداز کرنا صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، اس لیے اس پر توجہ دینا اور بروقت اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکتا ہے
پڑھیں:
پاکستان میں نفسیاتی صحت سے متعلق تشویشناک اعداد و شمار جاری
دماغی صحت سے متعلق ایک حالیہ کانفرنس میں پاکستان میں نفسیاتی صحت کی حالت کے بارے میں تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی تقریباً 34 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کی ذہنی بیماری سے متاثر ہے، جب کہ ملک میں گزشتہ سال تقریباً 1000 خودکشیاں ذہنی پریشانی سے منسلک تھیں۔
یہ نتائج کراچی میں منعقدہ 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے دماغی بیماری کے دوران شیئر کیے گئے، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح معاشی جدوجہد، سماجی دباؤ اور بار بار آنے والی آفات نے دماغی صحت کے منظر نامے کو خراب کیا ہے۔
کانفرنس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر تین میں سے ایک پاکستانی اور عالمی سطح پر پانچ میں سے ایک، ذہنی صحت کے مسئلے کا شکار ہے۔ ڈپریشن، بے چینی، اور منشیات کی لت سب سے عام عوارض میں سے ہیں۔
پاکستان میں خواتین گھریلو جھگڑوں اور معاشرے میں اپنی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو رہی ہیں۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ خواتین کو محدود بااختیار بنانے اور سماجی دباؤ کے نتیجے میں اضطراب اور جذباتی تناؤ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔