WE News:
2025-06-09@10:45:28 GMT

ٹی بیگز کا استعمال آسان مگر صحت کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

ٹی بیگز کا استعمال آسان مگر صحت کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں

پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران چائے کی درآمد میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اس عرصے میں پاکستانی 96 ارب 49 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی چائے پی چکے ہے۔

رواں مالی سال چائے کی درآمد میں 35 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں 71 ارب 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی چائے درآمد کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ‎نون چائے: کشمیریوں کی روایتی نمکین گلابی چائے کیسے تیار ہوتی ہے اور اس کے صحت کے لیے فوائد کیا ہیں ؟

بہت زیادہ چائے پینا تو نقصان دہ ہے ہی، لیکن ان چائے پینے والے افراد میں ایک بڑی تعداد ٹی بیگز کا استعمال کرنے والوں کی ہے، جو ماہرین کے مطابق چائے کو مزید مضر صحت بنا سکتی ہے۔

جدید دور میں ہر فرد آسانیوں کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن اس کے برے اثرات کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے، ٹی بیگز کا استعمال بھی آسانی کے لیے کیا جاتا ہے، دفتروں میں خاص طور پر ٹی بیگز کی چائے کے استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

یہ طریقہ نہ صرف وقت بچانے کے لیے اپنایا جاتا ہے بلکہ چائے تیار کرنے میں بھی زیادہ سہولت فراہم کرتا ہے۔

ٹی بیگز انسانی صحت کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟

ماہر امراض معدہ و جگر ڈاکٹر سارہ بشیر نے ٹی بیگز کے استعمال کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، ان کے مطابق، ٹی بیگز میں استعمال ہونے والا کچھ مواد انسان کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر سارہ کا کہنا ہے کہ اکثر ٹی بیگز میں کم معیار کے کاغذ، پلاسٹک اور بلیچنگ ایجنٹس کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ کیمیکلز چائے کی پتی کے ساتھ پانی میں شامل ہو کر انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں جو کہ معدے اور جگر جیسے حساس اعضا پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

’ہمارے ہاں ٹی بیگز کے استعمال کا کلچر بہت ہی عام ہو چکا ہے، اب نہ صرف دفتر بلکہ گھروں میں بھی بہت معمول کے مطابق ٹی بیگز کا استعمال عام سی بات ہوکر رہ گئی ہے، اب تو مختلف قسم کی گرین ٹی بیگز بھی دستیاب ہیں۔‘

مزید پڑھیں: ارشد خان چائے والا نے ایک کروڑ روپے کا آئیڈیا کیسے بیچا؟

ڈاکٹر سارہ کے مطابق ان ٹی بیگز کے مختلف فلیورز مارکیٹ میں موجود ہیں، بچے اور بڑے سب ہی بہت شوق سے ان ٹی بیگز کے قہوے اور چائے پینا پسند کرتے ہیں۔ ’ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ بعض ٹی بیگز میں مائیکروپلاسٹک کے ذرات بھی موجود ہوتے ہیں۔‘

جب یہ بیگز پانی میں ڈوبتے ہیں، تو یہ مائیکروپلاسٹک انسانی جسم میں جذب ہو کر مختلف اعضا تک پہنچ سکتے ہیں، جس سے طویل المدتی صحت کے مسائل جیسے ہارمونل عدم توازن، کینسر کے خطرات اور دیگر امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔ مائیکروپلاسٹک کیمیکلز کا جسم پر اثر دیرینہ ہو سکتا ہے اور ان کا مکمل اثر ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ ان کے استعمال سے صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: رواں برس غذائی اخراجات میں ہونے والے نصف سے زیادہ اضافے کا سبب چائے اور کافی کیوں؟

ڈاکٹر سارہ بشیر کے مطابق بہتر ہے کہ کھلی چائے کا استعمال کیا جائے کیونکہ اس میں کیمیکلز اور پلاسٹک کا استعمال کم سے کم ہوتا ہے اور یہ زیادہ قدرتی اور محفوظ ہوتی ہے۔

’اگرچہ ٹی بیگز کا فوری طور پر کوئی سنگین اثر نہیں ہوتا مگر ان کے طویل المدتی استعمال سے صحت کے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اس لیے ٹی بیگز کے بجائے کھلی چائے زیادہ بہتر اور صحت مند ترجیح ہے۔‘

ڈاکٹر سارہ کا کہنا تھا کہ سب سے بہتر بات تو یہی ہے کہ چائے کا استعمال کم سے کم کیا جائے، وہ افراد جنہیں چائے پینے کی بہت زیادہ عادت ہے انہیں چاہيے کہ وہ دن میں زیادہ سے زیادہ 2 مرتبہ چائے پیئیں، زیادہ چائے پینے کے نقصانات ایک الگ بحث ہے۔

کیا ٹی بیگز سے مائیکرو پلاسٹک چائےمیں شامل ہوجاتے ہیں؟

بارسلونا یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق، مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی ٹی بیگ میں کینسر کا سبب بن سکتی ہے، تجارتی طور پر دستیاب پلاسٹک پولیمر سے بنے ٹی بیگ پر کیے گئے تجربات سے پتا چلا کہ گرم پانی کے ایک قطرے میں پولی پروپیلین سے بنے ٹی بیگ 1.

2 ارب مائیکرو پلاسٹک ذرات چھوڑتے ہیں۔

سیلولوز سے بنے ٹی بیگ 13 کروڑ 50 لاکھ مائیکرو پلاسٹک ذرات خارج کرتے ہیں، جبکہ نائیلون 6 سے بنے ٹی بیگ میں 80 لاکھ سے زائد ذرات پانی میں حل ہو جاتے ہیں، یہ مائیکرو پلاسٹک ذرات گرم پانی میں حل ہو کر ایسے کیمیکلز پیدا کرتے ہیں جو کینسر کے امکانات کو بڑھا سکتے ہیں۔

اس سے قبل کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی کی ایک تحقیق جو جریدے انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہوئی تھی۔ اس میں محققین نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ آیا ٹی بیگز سے پلاسٹک کے ننھے ذرات چائے میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، اور کیا یہ ذرات انسانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں مقبول چائے کی تاریخ، فوائد اور نقصانات

تحقیق کے دوران محققین نے الیکٹرون مائیکرو اسکوپی کی مدد سے دریافت کیا کہ ایک پلاسٹک ٹی بیگ سے پانی میں 11.6 ارب مائیکرو پلاسٹک اور 3.1 نانو پلاسٹک ذرات شامل ہو جاتے ہیں۔

محققین کے مطابق یہ تعداد دیگر غذائی اشیا میں پلاسٹک ذرات کی موجودگی کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس سے ہزاروں گنا زیادہ ہے۔

ایک اور تجربے میں محققین نے آبی جانداروں، جیسے کہ آبی پسوؤں، کو ٹی بیگز میں موجود مائیکرو اور نانو پلاسٹک کی کچھ مقدار کھانے کو دی، ان جانداروں نے تو بچاؤ کی حالت میں خود کو بچالیا، تاہم ان کی جسمانی ساخت اور رویے میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوئیں، جسے محققین نے فکرمندانہ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکٹرون مائیکرو اسکوپی انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بلیچنگ ایجنٹس پلاسٹک تحقیق ٹی بیگ ڈاکٹر سارہ بشیر کینسر گرین ٹی بیگز مائیکرو پلاسٹک میک گل یونیورسٹی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پلاسٹک ٹی بیگ ڈاکٹر سارہ بشیر کینسر گرین ٹی بیگز مائیکرو پلاسٹک ٹی بیگز کا استعمال سے بنے ٹی بیگ ٹی بیگز میں ڈاکٹر سارہ کے استعمال ٹی بیگز کے سکتے ہیں پانی میں کرتے ہیں کے مطابق چائے کی شامل ہو جاتا ہے صحت کے کے لیے

پڑھیں:

200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز کے معاملے پر حکومت کو قیمتی مشورہ دیدیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی، اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی کہ یہ فیک نیوز ہے، اب تو وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لیے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں، ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں، وزارت بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیئے تھی، بہرحال دیر آید درست آید۔

(جاری ہے)

سعد رفیق کہتے ہیں کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا، میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار مراحل ہونے چاہئیں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں، بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیئے، پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیر بجلی ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالے سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
  • رضوان، شان کا بطور کپتان مستقبل خطرے میں!
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟
  • پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
  • عید پر گوشت کا استعمال اور صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟
  • قربانی کیلئے جانوروں کی تعداد زیادہ ہونا چاہیئے یا قیمتی جانور ؟ جانئے