کراچی جیل سے 22 بھارتی ماہی گیر رہا، کل وطن جائینگے
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی جیل سے 22 بھارتی ماہی گیر رہا کر دیے گئے، جو کل واہگہ بارڈر پر بھارت کے حوالے کیے جائیں گے۔
کراچی کی لانڈھی ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 22 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کر دیا گیا ہے جنہیں سرکاری ادارے کی نگرانی میں ایدھی فاؤنڈیشن کے انتظامات پر بس کے ذریعے لاہور منتقل کیا جا رہا ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل ارشد شاہ کے مطابق رہائی پانے والے 22 بھارتی ماہی گیروں میں 3 مسلمان جبکہ 19 ہندو شامل ہیں۔
اِن ماہی گیروں کو پاکستانی سمندری حدود میں گزشتہ ڈھائی سے 3 سال کے دوران غیر قانونی طور پر مچھلیوں کے شکار پر پاکستانی اتھارٹیز نے حراست میں لیا تھا۔
ماہی گیروں نے مقامی عدالت سے ملی جرم کی سزا مکمل کر لی ہے، انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کر کے ان کے وطن روانہ کیا جا رہا ہے۔
جیل سے رہائی کے وقت ماہی گیروں کو اخراجات کی معقول رقم اور تحائف بھی دیے گئے ہیں۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کے مطابق لانڈھی ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں مزید 198 بھارتی ماہی گیر سزا کاٹ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی ماہی ماہی گیروں
پڑھیں:
امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ دنوں پاکستان کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ پہنچا تھا جہاں اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں، امریکی کانگریس ارکان اور دیگر حکومتی ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
اب پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔ لندن میں نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری کا کہنا تھاکہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت کوشش کررہا ہے کہ ایسی استثنیٰ ملے کہ بغیرثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی محکمہ خارجہ اور ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پذیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، کشمیر پر مذاکرات چاہتے ہیں، بھارتی وفد کے دورے کا جائزہ لے کر پتا چلتا ہے کہ ان کا مقصد صرف پاکستان پر الزام تراشی کرنا ہے۔
سفارتی وفد کے رکن خرم دستگیر خان کہناتھاکہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرادیا، مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ بھارت نہ غیر جانب دارانہ انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے، اس لیے دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کو نیویارک اور واشنگٹن میں بہت پذیرائی ملی، سندھ طاس معاہدے اور کشمیر پر پاکستان نے اپنا مؤقف بہت عمدہ انداز میں پیش کیا۔
جنوبی وزیرستان میں بچوں کی گاڑی پر فائرنگ
مزید :