لاہور ہائیکورٹ بار کے سالانہ انتخابات کا میلہ کل سجے گا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کل ہوں گے، صدر کے عہدے سمیت تین نشستوں پر 7امیدوار مد مقابل ہیں۔
صدر کے عہدہ کے لیے عاصمہ جہانگیر گروپ کے ثاقب اکرم گوندل اور حامد خان گروپ کے آصف نسوانہ میں مقابلہ ہوگا ، سیکرٹری کی نشست پر 2 امیدواروں فرخ الیاس چیمہ اور قاسم اعجاز سمرا میں جوڑ پڑے گا،نائب صدر کی نشست پر 3 امیدوار شیخ حسیب بن یوسف، عبد الرحمان رانجھا اور عبدالرزاق چدھڑ مد مقابل ہیں جبکہ فنانس سیکرٹری کی نشست پرحسام بن شعیب کمبوہ بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
چیئرمین الیکشن بورڈ شہزاد احمد منڈ کا کہنا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے تیاریاں مکمل ہیں ، لاہور ہائیکورٹ بار کے کل ممبران کی تعداد 44 ہزار 232 ہے جبکہ انتخابات میں 30 ہزار 763 رجسٹرڈ ووٹرز بائیومیٹرک سسٹم کے تحت ووٹ کاسٹ کرسکیں گے،انہوں نے بتایا کہ 2 ہزار 287 خواتین اور 28 ہزار 476 مرد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے، انتخابی عمل کے لیے سات پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں، ووٹنگ کے لیے 120 کمپیوٹر نصب کیے جائیں گے۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
چیئرمین الیکشن بورڈ نے مزید کہا کہ پولنگ کا عمل صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک جاری رہے گا، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔