صرف چیمپئز ٹرافی میں شرکت کرنے نہیں بلکہ فائنل جیتنے کے لیے آئے ہیں: حشمت اللہ شاہدی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان حشمت اللہ شاہدی نے کہا ہے کہ ہم یہاں صرف چیمپئز ٹرافی میں شرکت کرنے نہیں آئے بلکہ فائنل جیتنے کے لیے آئے ہیں اور پاکستان میں افغانستان ٹیم کے بے شمار چاہنے والے ہیں جو کھلاڑیوں کو حوصلہ دیتے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان حشمت اللہ شاہدی نے کہا کہ ہم صرف گراؤنڈ کے اندر چیزوں کو کنٹرول کرتے ہیں، پاکستان کی کنڈیشنز افغانستان کرکٹ ٹیم کے لیے آئیڈیل ہیں، افغانستان کرکٹ ٹیم نے پچھلے دو سالوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کرکٹ کے لیے گراؤنڈز، اکیڈمیاں، ہائی پرفارمنس سینٹرز سمیت تمام ضروری سہولتیں موجود ہیں، افغانستان کی ٹیم بڑے ٹورنامنٹ کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ ہم اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں، دو ورلڈ کپ میں بھی افغانستان ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی ہے، حالانکہ بدقسمتی سے ہم ٹائٹل جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
حشمت اللہ شاہدی نے مزید کہا کہ ہمیں خود پر اعتماد ہے اور ہم کسی دباؤ میں نہیں ہیں، ہم نے حال ہی میں شارجہ میں جنوبی افریقہ کو شکست دی ہے۔
یاد رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا تیسرا میچ آج نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں جنوبی افریقا اور افغانستان کے درمیان کھیلا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغانستان کرکٹ ٹیم حشمت اللہ شاہدی کے لیے
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
لاہور:سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ سویلینز پر جو حملہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، میں شہریوں کہ مرنے پر ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں لیکن اس کو دیکھنا یہ پڑے گا کہ پاکستان میں شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا اسی طرح انڈین فارن آفس نے مذمت کی ہے؟، پاکستان کی وزارت خارجہ نے تو مذمت کی ہے تو ایک فرق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جب ٹرین سے اتارے گئے تھے لوگ، ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر ان کو مارا گیا تھا تو دنیا سے تعزیت کے پیغامات آئے، میرا خیال تھا کہ بھارت سے بھی آئیں گے مجھے یا د نہیں آپ کو یاد ہے تو مجھے یاد کرا دیں،
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کئی لحاظ سے بڑا سادہ اور کئی لحاظ سے بڑا پیچیدہ موضوع ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب جو ہیں ان کی مقبولیت جو ہے اس کی بنیاد کیا ہے، اس کی بنیاد یہ تو نہیں ہے کہ جس پر ہم سارے کم و بیش متفق ہیں کہ عمران خان سیاسی طور پر پاکستان کے انتہائی مقبول رہنما ہیں تو کیا انھوں نے کشمری فتح کیا تھا؟،کشمیر تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے دے دیا تھا 5 اگست 2019 کو، عمران خان کے پاس سمجھ بوجھ کی کمی نہیں، اللہ تعالیٰ نے بہت صلاحیتیں دی ہیں لیکن سیاسی داؤ پیچ، سیاسی حکمت عملی میں وہ صفر بٹا صفر ہیں۔
تجزیہ کار محسن بیگ مرزا نے کہا کہ بیسیکلی آپ نے جو کرائم کیا ایکٹ کیا وہ سب کے سامنے ہے اس میں یہ کہناکہ پروف لائیں وڈیو لائیں تو نیچرلی جب کیس چلیں گے تو پروف بھی آجائیں گے اور جو ایویڈنس ہے وہ بھی مل جائے گی لیکن بیسک چیز یہ ہے کہ اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے اس لیول پر جو اپنے آپ کو یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پاکستان کے بڑے ہی پاپولر لیڈر ہیں تو آپ کو ایڈمٹ کرنا چاہیے کہ آپ نے اداروں کیخلاف ایسا ماحول یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جا کر بنایا نوجوان نسل کو اتنا ورغلایا کہ شاید کوئی دشمن بھی یہ کام نہ کر سکے تو اس پر آپ کو ریلائز کرنا چاہیے یہ ملک آپ کو ملا پونے چار سال، آپ اس کو نہیں چلا سکے۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ میں پہلے دن سے سمجھتا ہوں میری یہ رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے براہ راست مذاکرات کا آغاز کبھی نہیں ہوا، کبھی کبھی کچھ باتیں سامنے آ جاتی ہیں علی امین گنڈاپور پیغام لیکر گئے اعظم سواتی پیغام لیکر گئے اس میں حقیقت ایسی نہیں ہے خواہشات کا اظہار ضرور ہوتا رہا ہے، پیغامات بھجوائے جاتے رہے ہیں ابھی بھی جو ڈیلیگیشن ملا، اس نے جا کر جو بات چیت کی، یہی کہا کہ عمران خان صاحب کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہییں پھر جو پیغامات بجھوائے گئے عمران خان صاحب نے بھی پیغامات بجھوائے ہیں۔