نایاب اور خوفناک شکل والی بلیک سی ڈیول مچھلی کو پہلی بار سمندر کی سطح کے قریب دیکھا گیا ہے۔

 یہ حیرت انگیز منظر اسپین کے نزدیک کینری جزائر کے پانیوں میں سامنے آیا، جب ایک ہسپانوی تحقیقی ٹیم سمندری شارک پر تحقیق کر رہی تھی۔ اس ٹیم میں مشہور سمندری فوٹوگرافر ڈیوڈ جارا بوگونا بھی شامل تھے، جنہوں نے اس نایاب مچھلی کی ویڈیو ریکارڈ کی۔ 

بلیک سی ڈیول مچھلی عموماً سمندر کی گہرائی میں 650 سے 6500 فٹ کے درمیان ملتی ہے، تاہم سطح کے قریب اس کا دیکھنا ایک غیر معمولی اور حیران کن واقعہ ہے۔

بلیک سی ڈیول اپنے سیاہ رنگ، تیز دانتوں اور سر پر موجود روشنی پیدا کرنے والے عضو کی بدولت مشہور ہے، جو شکار کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جب کوئی چھوٹی مچھلی اس روشنی کے قریب آتی ہے، تو یہ فوراً اسے اپنا شکار بنا لیتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس مچھلی کا سطح پر آنا کسی بیماری یا شکاری سے بچنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

 اس واقعے نے عالمی سطح پر سمندری حیات کے ماہرین کی توجہ حاصل کر لی ہے اور تحقیق کے نئے دروازے کھولے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے قریب

پڑھیں:

لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

غیر ملکی   میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے،  ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ
  • کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ
  • 23 پاکستانی ماہی گیر عمان کی سمندری حدود میں ڈوب گئے
  • بنوں کے 23 ماہی گیر عمان کی سمندری حدود میں ڈوب گئے
  • اساتذہ کو روشنی کے نگہبان بنا کر مؤثر تدریس کی حیات نو
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
  • لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
  • کینیڈین شخص کی 20 سال بعد بینائی بحال، نایاب ’ٹوٹھ اِن آئی‘ سرجری کیا ہے؟
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  •  آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار