اسلام آباد:

ملک میں مسلسل دو ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی کا رجحان جاری ہے، حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح 0.27 فیصد کی سطح پر آگئی جبکہ سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح میں اضاافے کی رفتار کم ہوکر 1.

21فیصد کی سطع پر آگئی۔

رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 11 اشیاء مہنگی، 16 سستی ہوئیں جبکہ 24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ایک ہفتے کے دوران کیلے کی قیمتوں میں 11.89 فیصد، انڈوں کی قیمتوں میں7.80 فیصد، چکن کی قیمتوں میں4.47 فیصد، لہسن کی قیمت میں1.08 فیصد، چینی کی قیمت میں0.65 فیصد، بیف کی قیمت میں052 فیصد، مٹن کی قیمت میں0.22 فیصد سگریٹ کی قیمتوں میں0.49 فیصد، دال مسور کی قیمت میں0.15 فیصد اور کپڑے دھونے کے صابن کی قیمتوں میں0.07 فیصد اضافہ ہوا۔

ٹماٹر کی قیمتوں میں2.81 فیصد، پٹرول کی قیمتوں میں0.36 فیصد،ڈیزل کی قیمتوں میں1.49 فیصد،دال چنا کی قیمتوں میں 1.24فیصد، آلوکی قیمتوں میں0.90 فیصد، پیازکی قیمتوں میں1.16 فیصد، دال ماش کی قیمتوں میں0.60 فیصد، ایل پی جی کی قیمتوں میں 0.58 فیصد،باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں0.34 فیصد، ویجیٹیبل گھی کی قیمتوں میں0.32 فیصد اور دال مونگ کی قیمتوں میں 0.30فیصد کمی واقع ہوئی۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.19فیصدکمی کے ساتھ0.35فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.23فیصدکمی کے ساتھ0.36فیصد رہی۔

اسی طرح  22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.24فیصدکمی کے ساتھ1.23فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.28فیصدکمی کے ساتھ1.31فیصد رہی جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.28 فیصدکمی کے ساتھ1.60فیصدرہی ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں مستحکم، چاندی مہنگی ہوگئی
  • عوام پر مزید بوجھ، کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • بینک آف پنجاب کی اینالسٹ اور انویسٹرز کے لیے کارپوریٹ بریفنگ
  • درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو 65 فیصد مہنگی پڑے گی
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک