رمضان میں چینی 130 روپے فی کلو،میونسپل سطح پر چینی کے سٹالز لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں ملک بھر میں چینی کی دستیابی، قیمتوں کے استحکام اور عوامی ریلیف کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران عوام کو سستی چینی فراہم کرنے کے لیے میونسپل سطح پر چینی کے اسٹالز قائم کیے جائیں گے، جہاں چینی 130 روپے فی کلو کے مقررہ نرخ پر دستیاب ہوگی۔
اجلاس کے دوران طے پایا کہ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز اپنے متعلقہ شہروں میں چینی کے اسٹالز فوری طور پر قائم کریں گے۔ سندھ میں 230 اسٹالز، خیبرپختونخوا میں 405 سیلنگ پوائنٹس جبکہ پنجاب اور بلوچستان میں بھی سینکڑوں اسٹالز لگائے جائیں گے اس اقدام کا بنیادی مقصد عام شہریوں کو سستی چینی کی دستیابی یقینی بنانا اور ذخیرہ اندوزی و مہنگائی کی روک تھام کرنا ہے، جب کہ صوبائی حکومتوں کو اسٹالز پر سیکورٹی، صفائی اور ہجوم کے انتظامات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ 27 رمضان تک چینی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے، اور کسی بھی ممکنہ مسئلے کے فوری حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ میونسپل سطح پر چینی کے اسٹالز لگانے کا مقصد عام آدمی کو براہ راست فائدہ پہنچانا ہے، اور حکومت اس اقدام کی سخت نگرانی کرے گی تاکہ اس پر مؤثر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔اضافی اقدامات کے تحت، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور صوبائی حکومتوں کو خصوصی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس اقدام میں بھرپور تعاون کریں تاکہ چینی کی سپلائی چین متاثر نہ ہو اور غریب طبقے کو رمضان کے دوران چینی بآسانی دستیاب ہو۔، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں چینی کی اسٹالز تک ہموار ترسیل اور تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات کریں گی۔
وفاقی حکومت چینی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے اور عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی کے چینی کی کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش
کراچی (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایف آئی اے سمیت وفاقی اداروں میں سخت تشویش اور پریشانی کی صورتحال ‘فیصلے کے اطلاق سے FIA اور سائبر کرائم کے بھرتی شدہ ملازمین متاثر ہوں گے۔
سات ماہ قبل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 19 صفحات پر ایک فیصلہ صادر کیا کہ ماضی میں کابینہ کے ذیلی کمیٹی کا یہ فیصلہ کہ گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران جو فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں شرکت کیے بغیر اور کانٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے تھے ان کو ریگولرائز کئے جانے کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا۔
مذکورہ فیصلے سے وفاقی اداروں ایف آئی اے اور خاص طور پر سائبر کرائم میں سخت تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ ماضی میں بھی 2019 میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں نہ شرکت کرنے والے ایف آئی اے کے 53 افسران جن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے لے کر ڈپٹی ڈائریکٹرز تک کے افسران شامل تھے اور جن کی نوکریاں 25 سے 30 برس پر محیط تھیں ان کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا تھا۔
صرف دو افسران ایف پی ایس سی کے انٹرویو میں پاس ہوئے باقی 53 فیل ہو گئے تھے۔
Post Views: 1