ملکی فیصلے پارلیمنٹ نہیں وہ کررہے ہیں جو نمائندے ہی نہیں ہیں، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
راولپنڈی:
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت مکمل ناکام ہے آئین توڑ کر ملک نہیں چلتے، ہمارا پارلیمان رات کے اندھیرے میں قانون بناتا ہے اور ملکی فیصلے وہ کر رہے جو نمائندے نہیں ہیں۔
راولپنڈی میں پارٹی دفتر کے افتتاح پر خطاب میں انہوں ںے کہا کہ ہمارے پہلے سیاسی دفتر کا افتتاح ہوگیا پارٹی کی تنظیم نو شروع ہوگئی ہے عوام پاکستان بڑی پارٹی بنے گی، ہم جس سفر پر نکلے یہ آسان سفر نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں پاکستانی عوام کی بات کرنے والا کوئی نہیں، آج نمائندہ حکومت نہیں فارم 47 کی حکومتیں ہیں، پاکستان جمہوریت کے بغیر نہیں رہ سکتا، آئین کی بالا دستی کے بغیر جمہوریت نہیں چلتی، جس ملک میں الیکشن چوری ہوتے ہوں وہاں معاشی حکومت نہیں چلتی، آج کا نوجوان حقوق اور کرپشن سے پاک پاکستان چاہتا ہے، نوجوان آج مایوس ہورہا ہے، حکومت مکمل طور پر ناکام ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ آج ملک کا نوجوان اپنا حق کاروبار موقع مانگتا ہے جب جمہوریت ہوگی تو سب کو حقوق ملیں گے، حکومت مکمل ناکام ہے آئین توڑ کر ملک نہیں چلتے، ہمارا پارلیمان خاموش ہے، کالے قانون بناتا ہے یہ عوام کا نمائندہ نہیں ہے، ہمارا پارلیمان رات کے اندھیرے میں قانون بناتا ہے اور ملکی فیصلے وہ کر رہے جو نمائندے نہیں ہیں، تینوں بڑی جماعتیں حکومتوں میں ہیں اور پی پی سندھ میں 17 سالہ سے حکومت میں ہے، ن لیگ پنجاب اور وفاق میں ہے، پی ٹی آئی 12 سال سے کے پی میں ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار کے لیے ہم نے سب کچھ چھوڑ دیا، قدرت کا بھی قانون ہے الیکشن چوری ہوں گے تو ترقی نہیں ہوتی،
چور حکومت سے معیشت نہیں چلتی نہ ترقی ہوتی ہے، ہم اقتدار کے مزے چھوڑ کر یہاں کھڑے ہیں، ہم نے ملک اور آئین عوام فلاح کی بات کرنی ہے خرابی کا حصہ نہیں بنیں گے، ملک کا ہر نظام مکمل ناکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک سیاست میں انتشار رہے گا مسائل رہیں گے، جب سیاست انتقام دوسروں کو جیل میں ڈالنے کی بن جائے تو تباہی ہی آتی ہے، سڑکوں پر کنٹینر نہیں لگنے چاہیئں ملک کو عوام سے خطرہ نہیں ہوتا، ہم نے احتساب نظام ختم کر دیا الیکشن چوری کرتے ہیں ملک کے حالات بہتر کرنے کے لئے کام کرنا ہے ہم آئین قانون حقوق کی بات کرنی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ناکام ہے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی اقدامات سے خطہ غیر مستحکم ہو چکا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے: رضا ربانی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے اپنی داخلی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر ڈالا ہو۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بنک کی سرپرستی میں طے پایا تھا۔ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔ یہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کی کئی جنگوں اور دہائیوں پر مشتمل دشمنی کے باوجود قائم رہا۔ اس معاہدے کو معطل کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ معطلی آبی دہشتگردی ہے۔ کوئی فریق اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ بھارتی ردعمل کے نتیجے میں پورا خطہ غیر مستحکم ہو چکا ہے۔ اس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو وقتی طور پر اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال دینا چاہئے۔