نرگس فخری نے لاس اینجلس کے پُرتعیش ہوٹل میں خفیہ شادی کر لی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اداکارہ نرگس فخری اپنے دوست اور کاروباری شخصیت ٹونی بیگ کے ساتھ شادی کے بندھن میں بند گئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شادی کی یہ تقریب حال ہی میں لاس اینجلس کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں منعقد ہوئی۔
جس میں صرف قریبی اور مخصوص لوگوں نے شرکت کی تھی۔ کسی کو بھی تصاویر بنانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
شادی کے بعد جوڑا ہنی مون منانے سوئٹزرلینڈ چلا گیا تاہم اب تک نرگس فخری اور ان کے دوست ٹونی بیگ نے شادی کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ اداکارہ نرگس اور ٹونی بیگ کی پہلی ملاقات 2022 میں ہوئی تھی اور پھر دونوں کے درمیان قربتیں بڑھتی گئیں۔
45 سالہ نرگس فخری کے والد پاکستانی اور والدہ جمہوریہ چیک سے تعلق رکھتی ہیں جب کہ اداکارہ کی پیدائش امریکا میں ہوئی تھی۔
نرگس فخری نے بالی ووڈ میں فل راک اسٹار کے ذریعے قدم رکھا تھا۔ جس میں ان کے مدمقابل ہیرو رنبیر کپور تھے۔
ٹونی بیگ کشمیری نژاد امریکی ہیں جو اس وقت لاس اینجلس میں مقیم ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔