ایک بوسہ جو ساڑھے 31 لاکھ روپے سے زائد میں پڑا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
میڈرڈ(نیوز ڈیسک)اسپین کی ہائیکورٹ نے فٹ بال فیڈریشن کے سابق سربراہ لوئس روبیلیز کو کھلاڑی جینی ہرموسو کو اس کی رضامندی کے بغیر چومنے پر جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیا ہے اور ان پر 10,800 یورو (ساڑھے 31 لاکھ روپے پاکستانی کے برابر) جرمانہ عائد کیا ہے۔
البتہ عدالت نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں لوئئس روبیلیز کو جبر کے الزام سے بری کر دیا۔ روبیئلز نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے اور قانونی جنگ لڑتے رہیں گے‘۔
استغاثہ نے خاتون فٹ بالر کے ہونٹوں کا بغیر رضامندی بوسہ لینے پر 47 سالہ روبیلز کے لیے قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔
ورلڈ کپ 2023 جیتنے کے بعد اسپین فٹبال فیڈریشن کے سربراہ لوئس روبیالیس نے اسپین کی خاتون فٹبالر جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بوسہ دیا تھا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔
34 سالہ خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو نے 3 فروری کو مقدمے کی سماعت کے پہلے دن کہا تھا کہ وہ بغیر رضامندی بوسے کے بعد ’بے عزتی‘ محسوس کرتی ہیں، جو ’کسی بھی سماجی یا کام کے دوران نہیں ہونا چاہیے۔‘ جبکہ ان کے ساتھی کھلاڑیوں نے حلفیہ بیان دیا تھا کہ خاتون فٹ بالر اس واقعے کے بعد کس طرح روئی اور خود کو ’مجبور‘ محسوس کرتی رہیں۔ جبکہ خاتون کھلاڑی کے بھائی رافیل ہرموسو نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں معاملہ نہ بڑھانے کے معاملے پر دباؤ تھا۔
اس واقعے نے اسپین میں ایک گرما گرم بحث چھیڑ دی، نتیجتاً ملک بھر میں ’می ٹو‘ تحریک زور پکڑ گئی۔
عدالت نے روبیئلز کے 3 ساتھیوں کو بری کردیا جن پر الزام تھا کہ انہوں نے خاتون کھلاڑی ہرموسو کو یہ کہنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی تھی کہ سڈنی میں 2023 کے ورلڈ کپ ایوارڈز کی تقریب میں یہ بوسہ اتفاقی تھا۔
مجرم روبیلیز مقدمہ کی سماعت کے دوران بھی بضد رہے کہ خاتون فٹ بالر نے کامیابی کے جشن کے دوران بوسہ دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ خاتون کھلاڑی نے مجھے مضبوطی سے پکڑا اور مجھے اٹھا لیا اور جب میں نیچے آیا تو ان سے پوچھا کہ کیا میں تمہیں بوسہ دے سکتا ہوں، جس پر انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔
تاہم ہرموسو نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا کہ انہوں نے رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔
چنانچہ جج نے روبیلیز کو جنسی زیادتی کا مجرم پایا۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ عمل ہمیشہ سے ’قابل مذمت‘ رہا ہے، لیکن یہ واقعہ معمولی شدت کا حامل تھا کیونکہ اس میں کوئی تشدد یا دھمکی نہیں تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں روبیئلز پر ہرموسو سے 200 میٹر (218 گز) دور رہنے اور ایک سال تک فٹ بالر سے بات چیت پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ علاوہ ازیں روبیئلز ہرموسو کو 3000 یورو( پونے 9 لاکھ روپے پاکستانی کےبرابر) بطور معاوضہ بھی ادا کریں گے۔ جرمانہ 18 ماہ کی مدت میں ادا کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ روبیئلز کی سالانہ تنخواہ پونے 7 لاکھ یورو سے زائد ہے۔
سپین کی خواتین ٹیم کی کپتان نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتی ہیں تاہم وہ حیران ہیں کہ مجرم کو جبر کے الزامات کے حوالے سے کوئی سزا نہیں ملی۔
مزیدپڑھیں:لاہور: پہلی بارش کے بعد بائیکر لین کا پینٹ خراب ہونے پر شوکاز نوٹس جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہ خاتون انہوں نے فٹ بالر کے بعد تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔
انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔