’کیش لیس پیمنٹ‘: سی ڈی اے کا ادائیگیوں کا سارا نظام سسٹم ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے زیادہ شفاف اور مؤثر مالیاتی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لے اپنی تمام ادائیگیوں کو کیش لیس ڈیجیٹل سسٹم پر منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
یہ فیصلہ سی ڈی اے بورڈ کے چوتھے اجلاس کے دوران کیا گیا جس کی صدارت چیئرمین محمد علی رندھاوا نے کی۔ اجلاس میں بورڈ کے تمام ممبران موجود تھے۔
اس اقدام کا مقصد ادائیگی کے عمل کو ہموار کرنا اور دستی کیش ہینڈلنگ سے وابستہ خطرات کو کم کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ون ونڈو آپریشن میں فراہم کی جانے والی 165 سروسز کی ادائیگیوں کو پہلے ہی ڈیجیٹل سسٹم پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
مزید برآں واٹر ٹینکر چارجز اور اسلام آباد واٹر اکاؤنٹس کو ’کیو آر کوڈ‘ پر مبنی کیش لیس ادائیگیوں کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے۔
سی ڈی اے حکام نے بورڈ کو بریفنگ دی کہ یہ تبدیلی ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن، ماحولیات اور نفاذ کے محکموں کی جانب سے عائد کیے گئے جرمانوں سمیت تمام مالیاتی لین دین کا احاطہ کرے گی۔
مالیاتی انتظام کو مزید بڑھانے کے لیے بورڈ نے سی ڈی اے کے اندر ایس اے پی ڈبل انٹری اکاؤنٹنگ سسٹم کے نفاذ کی بھی منظوری دی۔
حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ مالی سال کے آخر تک سی ڈی اے کے اثاثوں کا مکمل ریکارڈ مرتب کریں۔
چیئرمین رندھاوا نے ہدایت کی کہ ایک کارپوریٹ طرز کی مالیاتی رپورٹ تیار کی جائے جس میں سال بھر کے لیے اتھارٹی کی کامیابیوں اور اہداف کی تفصیل ہو۔
آسانی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے، سی ڈی اے ایس اے پی سسٹم کے نفاذ کے لیے اگلے ہفتے کنٹرولر جنرل آف پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کرے گا۔
مزید برآں ممبر فنانس کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں ڈائریکٹر لینڈ، ڈائریکٹر میونسپل ایڈمنسٹریشن اور ڈائریکٹر جنرل آف بلڈنگ کنٹرول سیکشن شامل ہیں جو اسلام آباد میں کرائے پر دی گئی سی ڈی اے کی تمام جائیدادوں کی نشاندہی کرے گی۔
مزیدپڑھیں:جرمنی میں 4 لاکھ ملازمتیں، ویزا کیسے اپلائی کریں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ڈائریکٹراحمد چنائی(ستارہ امتیاز، ہلالِ امتیاز)نے کہاہے کہ شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت اس وقت نازک موڑ پر ہے اور موجودہ حالات میں ایک متوازن، ترقیاتی اور جرات مندانہ مالیاتی پالیسی ناگزیر ہو چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں اس موقع پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ آئندہ پالیسی اجلاس میں شرحِ سود کو 6 فیصد تک کم کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ افراطِ زر میں واضح کمی اور بیرونی کھاتوں میں بہتری کے بعد اب وقت آ چکا ہے کہ کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے سود کی شرح کو حقیقت پسندانہ سطح پر لایا جائے۔(جاری ہے)
احمد چنائے نے کہاکہ موجودہ بلند شرحِ سود نے صنعتوں، ایکسپورٹرز، چھوٹے و درمیانے کاروباروں کو شدید متاثر کیا ہے، جو مہنگے قرضوں اور بڑھتے ہوئے پیداواری اخراجات کے سبب بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 6فیصد کی پالیسی ریٹ نہ صرف کاروباری طبقے کو سہولت دے گی بلکہ روزگار کے مواقع بڑھانے، پیداواری صلاحیت کو استعمال میں لانے اور معاشی پہیہ تیز کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ معیشت کو جمود سے نکالنے کے لیے فوری اور جرات مندانہ اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔احمد چنائے نے کہاکہ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ذمہ داری اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئندہ مالیاتی پالیسی میں سود کی شرح کو کم کرے تاکہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہو اور عوام کو ریلیف میسر آئے۔