پی ٹی آئی ایک بار پھر اداروں کے خلاف مہم چلانا چاہتی ہے، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ برطانیہ میں احتجاج کی کوشش بری طرح ناکام ہوئی ہے، سربراہان کی عزت سے ملک کی عزت بڑھتی ہے، پی ٹی آئی ایک بار پھر اداروں کے خلاف مہم چلانا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کے خطوط مسلم لیگ ن کے خلاف نہیں پاکستان کے خلاف ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہاکہ ماضی میں آرمی چیف کے حوالے سے گفتگو پر پی ٹی آئی معافی مانگے، مذاکرات ہونے چاہیں، ملک بھر میں چھوٹے صوبے بنانے چاہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیف وہپ ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ لندن ہمیشہ سے ہی پاکستانی سیاست کا مرکز رہا ہے، 22 ماہ قبل رجیم چینج لندن پلان سے ہی ہوئی تھی، دو بڑی جماعتوں کا چارٹر آف ڈیمو کریسی بھی لندن میں ہوا تھا، میاں نوازشریف ہمیشہ فرار ہوکر لندن ہی جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کا سیاست سے کیا تعلق ہے؟ آپ انہیں زبردستی کیوں سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں، ہر دور میں آرمی چیف کے خلاف بغض نکالا گیا، ہر آرمی چیف متاثرہ سیاسی جماعتوں کا نشانہ بنا، آج ہم متاثرین میں ہیں، پہلے دوسری سیاسی جماعتیں تھیں۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ امید ہے چیف جسٹس پاکستان اعلیٰ عدلیہ کا تشخص بحال کریںگے اور ہمارے ساتھ انصاف کریں گے، عدالتوں میں فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ملک پنجاب سے چھوٹے ہیں، جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی تحریک عرصہ سے چل رہی ہے، ہم ابھی تک تخت لاہورکی قید میں ہیں، پنجاب کے11 اضلاع پر مشتمل بہترین صوبہ بن سکتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خطوط پر ڈبیٹ ہونا چاہیے، خطوط پر سیاسی اور اداروں میں بات ہونا چاہیے، عمران خان خط سیاسی جماعتوں کو لکھتے تو زیادہ بہتر تھا، این آراو کوئی بھی کسی سے پوچھ کر نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بننا چاہیے، اشرافیہ کے سب کام ہو رہے ہیں، عام آدمی کے مسائل حل ہونے چاہیں، اصل جمہوریت کے لئے ساری جماعتوں کے مابین مذاکرات ہونے چاہئیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی ا رمی چیف نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد واشنگٹن میں کامیاب سفارتکاری کے بعد لندن پہنچ گیا ہے، جہاں وفد برطانوی اراکین پارلیمنٹ سمیت وزرا سے بھی ملاقاتوں میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق پاکستان کا موقف پیش کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری اس وقت پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ امریکا کا دورہ مکمل کرکے لندن پہنچے ہیں، دورے کا مقصد حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی لابنگ سرگرمیوں کا توڑ کرنا ہے۔
لندن روانگی سے قبل واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں اور تھنک ٹینکس سے ملاقاتوں کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور خطے میں استحکام کے لیے بھارت کے ساتھ مذاکرات ضروری سمجھی جاتی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ بھارت ہی ہے جو بات چیت اور تحقیقات کی ہر کوشش سے پیچھے ہٹ رہا ہے، اور یہ آج کے دور کا سب سے کمزور بہانہ ہے، انہوں نے بھارت کو پیشکش کی کہ اگر وہ سویلین قیادت سے بات نہیں کرنا چاہتا تو پاکستان فوجی یا سیاسی قیادت کے ذریعے مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ ہم ایٹمی صلاحیت کے حامل دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کے درمیان تنازع کی دہلیز انتہائی کم ہے، اور کوئی تنازع حل کرنے کا نظام موجود نہیں، بھارت کی جانب سے ثالثی سے انکار پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نہ تو پاکستان سے براہِ راست بات کرنا چاہتا ہے، نہ ہی کسی تیسرے فریق جیسے اقوام متحدہ یا امریکہ کی ثالثی قبول کرتا ہے، جو ان کے بقول ایک غیر منطقی رویہ ہے۔
‘یہ صرف پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ بھارت اور پورے خطے کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے یکطرفہ فیصلے پر نظرثانی کرے اور مذاکرات کی میز پر آئے۔’
وفد یورپی یونین کے ہیڈاکوارٹرز برسلز کا بھی دورہ کرے گا، اس وفد میں سابق وزرائے خارجہ حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹرز شیری رحمان، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، اور سینئر سفارت کار جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو سفارتی وفد لندن واشنگٹن