اسرائیلی شہرتل ابیب کے جنوب میں3بسوں میں خوفناک دھماکے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
غزہ /تل ابیب/بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی شہر تل ابیب کے جنوبی علاقے بات یام میں خالی بسوں میں دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں بسیں جل کر راکھ ہوگئیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بسوں میں دھماکے گزشتہ رات ہوئے اور بسیں خالی ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شخص زخمی ہوا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے سے پھٹنے والے مواد ایک جیسے ٹائم بم تھے، اگر نامعلوم افرادنے ان بموں کو غلط ٹائم پر سیٹ کیا ہے تو واقعی ہم خوش قسمت ہیں۔ اسرائیلی حکام نے بتایا کہ مزید 2 بسوں میں لگائے گئے بم پھٹ نہ سکے جب کہ پولیس نے شہر میں مزید بم نصب ہونے کے پیش نظر سیکورٹی سخت کردی۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے بسوں میں ہونے والے دھماکوں کے بعد فلسطین کے مغربی کنارے میں آپریشن کرنے کا حکم جاری کردیا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج رہا ہونے والے اسرائیلی یر غمالیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں میں ایلیاکوہن، عمر شیم توف، عومر ونکرت اور تال شوہام شامل ہیں۔ عرب میڈیا نے فلسطینی قیدیوں کی تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 6 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے 602 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں۔عرب میڈیا کے مطابق رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں عمر قید کے 50 قیدی اور طویل سزائیں کاٹنے والے 60 قیدی شامل ہوں گے۔ حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کی تدفین 23 فروری کو بیروت میں کی جائے گی۔سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم کے مطابق حسن نصراللہ اور ہاشم صفی الدین کی نمازِ جنازہ بڑے اجتماع میں ہو گی، پاکستانی وقت کے مطابق جنازے کا اجتماع شام 4 بجے بیروت سپورٹس اسٹیڈیم میں ہو گا جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اجتماع سے حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم خطاب کریں گے، سول ایوی ایشن کے مطابق بیروت ائر پورٹ جنازے اور تدفین کے دن دوپہر 12 سے شام 4 بجے تک بند رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
غزہ کے لیے امداد لے جانے والے جہاز حنظلہ سے رابطہ منقطع، اسرائیلی ڈرون حملے کا خدشہ
غزہ: فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد لے جانے والے بحری جہاز "حنظلہ" سے رابطہ اچانک منقطع ہو گیا ہے، جب کہ جہاز کے اردگرد ڈرونز کی موجودگی نے حملے کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے تصدیق کی ہے کہ ان کا جہاز، جو غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے اور متاثرہ لوگوں تک امداد پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوا تھا، اب کسی بھی قسم کے مواصلاتی رابطے میں نہیں ہے۔
فریڈم فلوٹیلا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاز کے اردگرد کئی ڈرون موجود ہیں اور خدشہ ہے کہ جہاز کو روکا گیا ہو یا اس پر حملہ کیا گیا ہو۔
تنظیم نے عالمی برادری اور میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر آواز بلند کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ جہاز کو محفوظ راستہ دیا جائے۔
تاحال جہاز کے موجودہ مقام، عملے کی حالت یا کسی ممکنہ کارروائی کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی فریڈم فلوٹیلا کے امدادی مشن کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ 2 مئی کو ایک جہاز پر مالٹا کے قریب ڈرون حملہ ہوا تھا، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی تھی۔ جبکہ 9 جون کو اسرائیلی فورسز نے "میڈلین" نامی امدادی کشتی کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر 12 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن مختلف بین الاقوامی تنظیموں پر مشتمل اتحاد ہے، جس کا مقصد غزہ کی ناکہ بندی کو ختم کرنا اور محصور فلسطینی عوام تک انسانی امداد پہنچانا ہے۔