اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ آئینی بینچ نے نیب رولز کا پروسیس مکمل نہ ہونے پر سیکرٹری قانون کو طلب کر لیا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر رولز نہیں بنانے تھے تو قانون میں ہی نہ لکھتے۔ عدالت عظمیٰ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے نیب رولز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت آئینی بینچ نے نیب رولز کا پراسیس مکمل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ مجوزہ رولز میں ایسا کیا ہے کہ ابھی تک فائنل نہیں ہو سکے؟ اگر رولز نہیں بنانے تھے تو قانون میں نہ لکھتے، آئندہ سماعت تک رولز فائنل نہیں ہوتے تو سیکرٹری قانون عدالت میں پیش ہوں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ کابینہ کمیٹی نے رولز فائنل کر دیے ہیں، رولز کی منظوری اب کابینہ نے کرنی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری قانون کو طلب کر لیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ دیکھتے ہیں اگلے اجلاس میں کابینہ کیا فیصلہ کرتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ رولز کو اب حتمی شکل دی جا رہی ہے جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ سیکرٹری قانون پیش ہو کر عدالت کو آگاہ کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیکرٹری قانون نیب رولز

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو جنگ تصور ہو گا، یوسف رضا گیلانی  
  • اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی علامہ سید زاہد حسین کاظمی سے ملاقات، بھائی کی وفات پر اظہار افسوس 
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت