امیر زادوں کی تربیت ضروری ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اے ابن آدم ماضی میں ہونے والے شاہ رخ کیس جیسا ایک اور واقعہ کراچی کے پوش علاقے میں پیش آیا۔ مصطفی عامر قتل کیس میں ارمغان اس وقت گرفتار ہوچکا ہے۔ ارمغان کے والد سوشل میڈیا پر آکر کیس کے رُخ کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ابن آدم کہتا ہے کہ والدین جب اپنے بچوں کی اخلاقی تربیت نہیں کرتے اور اُن کو ہر چیز چاہے جائز ہو یا ناجائز فراہم کرتے ہیں۔ اُن کے گناہوں پر پردہ ڈالتے ہیں تو آخر میں ایسے ہی واقعات رونما ہوتے ہیں، ابھی اس کیس میں نجانے کتنے موڑ آئیں گے Patch up کی آوازیں بھی سنائی دیں گی، خیر جو بُو گے وہ کاٹو گے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق امیروں کے بگڑے ہوئے بچے عام شہریوں کی سیکورٹی کے لیے بھی خطرہ بن گئے ہیں، کھلے عام اسلحے کی نمائش، گارڈز کے ساتھ خوف و ہراس پھیلانا اور ڈانس پارٹیوں میں کھلے عام منشیات استعمال کرکے غل غباڑہ کرنا پوش علاقوں میں یہ واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں۔ ان واقعات سے پوش علاقوں میں رہائش پزیر دیگر شہریوں سمیت عام شہری بھی متاثر ہورہے ہیں۔ پوش علاقوں میں اسلحے کی نمائش اور خاص طور پر بڑے ہتھیاروں کی نمائش عام سی بات بن گئی ہے۔ رئیسوں کے بگڑے ہوئے بچے مسلح گارڈز کے ساتھ روز سڑکوں پر چلتے نظر آتے ہیں۔ پوش علاقوں میں بڑی گاڑیاں رکھنا، زیادہ سے زیادہ مسلح گارڈز رکھنا، منشیات خصوصاً آج کل آئس کے نشے کا تو Craze ہے، بڑے بڑے بنگلوں میں ڈانس پارٹیاں منعقد کی جاتی ہیں جن میں منشیات و شراب ایک عام سی بات ہے، بلند آواز میں گانے چلا کر پوری رات ڈانس اور نشہ کرکے قریب رہائشی افراد کو اذیت پہنچانا ٹرینڈ بن چکا ہے۔ امیروں کے بچوں کو اسلحے اور منشیات کی باآسانی دستیابی نے انسانی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ چھوٹی اور معمولی باتوں پر جھگڑے، اسلحے کا استعمال اور اپنے اپنے محافظین کے ساتھ بڑے ہتھیاروں کی نمائش عام شہری کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے۔ اسلحے کی مقامی تھانوں میں کوئی انٹری یا ریکارڈ ہی نہیں ملتا، اس طرح بڑی اور بغیر نمبر پلیٹ لگی گاڑیوں کی ریس بھی معمول ہے۔ یہ امیر زادے سڑکوں پر تیز رفتاری سے گاڑیاں چلاتے ہیں جو عام شہریوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہیں۔
ابن آدم آپ کو شارع فیصل کا واقعہ یاد کراتا ہے۔ ایک امیرزادی نے نشے کی حالت میں 5 قیمتی انسانی جانوں کو مار ڈالا تھا۔ پوش علاقوں میں بے شمار اچھے اور خاندانی لوگ بھی رہائش پزیر ہیں جن میں زیادہ تر کی اولادیں ملک سے باہر رہتی ہیں کچھ عرصے سے سرکاری افسروں، نوابوں، جاگیرداروں، سرداروں کے بچے بھی پوش علاقوں میں مسلح گارڈز کے ساتھ چلتے نظر آتے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ بھی موجود ہوتا ہے۔ میرے نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جاتا ہے، ڈرگ مافیا کے کارندے پیسوں کے عوض ڈانس پارٹیوں کے ساتھ گھروں تک منشیات کی سپلائی کرتے ہیں، ان علاقوں میں موجود چائے ڈھابوں، شیشہ کیفے اور ریسٹورنٹس میں رات گئے امیر زادوں کی بیٹھک لگی رہتی ہے جہاں منشیات استعمال کرنے کے علاوہ ان کے مسلح گارڈز بھی ان کی حفاظت کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں جس سے وہاں موجود دیگر شریف شہری بھی متاثر ہوتے ہیں۔
ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفی کے خلاف بھی اینٹی نارکوٹکس فورس میں مقدمہ درج تھا جبکہ واقعے کے روز وہ بغیر نمبر پلیٹ لگی گاڑی لے کر ارمغان کے گھر گیا اسی طرح ارمغان کے خلاف پہلے بھی چار مختلف مقدمات درج تھے اور اس کے گھر سے بھاری مقدار میں بڑے ہتھیار اور سیکڑوں گولیاں برآمد ہوئی تھیں۔ ملزم نے اپنے پاس موجود ہتھیار سے ہی مقتول پر گولیاں برسائی تھیں۔ ابن آدم کا بھی ایک سوال ہے کہ منشیات اور اسلحہ نوجوانوں کو اتنی آسانی سے کیسے دستیاب ہے اگر علاقے کی پولیس بغیر کسی خوف کے اپنی ڈیوٹی سرانجام دے تو ان علاقوں سے برائی کا خاتمہ ہوسکتا ہے، مسئلہ ایک اور بھی ہے کہ پولیس اگر کسی امیرزادے کو گرفتار کرلیتی ہے تو تھانے دار کو اتنے سفارشی فون آتے ہیں کہ وہ بھی ان لوگوں کے سامنے بے بس نظر آتا ہے، پوش علاقوں میں بڑے بڑے سرکاری افسران بھی رہتے ہیں کیا کبھی حکومت نے ان سے پوچھا کہ آپ کی تنخواہ تو اتنی نہیں ہے پھر آپ نے ان پوش علاقوں میں بڑے بڑے بنگلے کس طرح سے خریدے، معاشرے کو انصاف کی ضرورت، احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے وہ بھی بلاتفریق۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پوش علاقوں میں مسلح گارڈز کی نمائش کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
پکڑی گئی منشیات اور شراب کی بھاری تلف کر دی گئی
اینٹی نارکوٹکس فورس سندھ کے زیر اہتمام ضبط شدہ منشیات کو تلف کرنے کی سالانہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب کے مہمان خصوصی سندھ کے صوبائی وزیر برائے ایکسائز ،ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول، جناب مکیش کمار چاؤلہ تھے۔
ریجنل ڈائریکٹوریٹ کمانڈر اینٹی نار کو ٹکس فورس سندھ بریگیڈیئر عمر فاروق نے ابتدائی کلمات میں حاضرین کو خوش آمدید کہا اور اینٹی نار کوٹکس فورس کی کوششوں اور کار کردگی پر روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں:منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی، محسن نقوی
اس سال اے این ایف سندھ کی کاوشوں سے 4.27 میٹرک ٹن منشیات اور 575.162 لیٹر شراب تلف کی گئی ہیں۔ تلف شدہ منشیات میں ہیروئن، چرس، آئیس ، کوکین ، ایکسٹیسی گولیاں اور دیگر پریکرسر کیمیکلز شامل ہیں۔
ہر سال منشیات تلف کرنے کی اس تقریب کا مقصد عوام کے ساتھ مل کر منشیات کے استعمال اور پھیلاؤ سے بچنے کا اعادہ کرنا ہے۔ سول سوسائٹی کے اراکین حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر منشیا ت کے خلاف اس جہاد میں حصہ لیں تو جلد اس خطرے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی سندھ کے صوبائی وزیر برائے ایکسائز ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول جناب مکیش کمار چاؤلہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اے این ایف سندھ کی کارکردگی کو خصوصاََ اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی کو عموماً سراہا۔
اپنے خطاب میں تمام صوبائی اور وفاقی اداروں کو ایک دوسرے کے دست و بازو بن کر منشیات کے خلاف مشترکہ جنگ لڑنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت منشیات فروشی کا گڑھ بن گیا، کروڑوں زندگیاں داؤ پر، امریکی انٹیلیجنس رپورٹ
انہوں نے کہا کہ جلائے جانے والی منشیات اندرونِ ملک استعمال ہونا تھی یاپھر بیرون ملک اسمگل کی جانی تھی جس کو اینٹی نارکوٹکس فورس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر پکڑا ہے۔
تقریب کے آخر میں منشیات کے خلاف جنگ میں اے این ایف کے شانہ بہ شانہ کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجر جنرل عبدالمعید، ہلال امتیاز ملٹری نے بھی اس تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی۔
تقریب میں سینیئر سول و ملٹری افسران، اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے افسران، کاروباری شخصیات، میڈیا کے نمائندوں، سماجی و شوبز شخصیات، یونیورسٹیز، کالجز کے سربراہان، سپورٹس شخصیات، طلباء وطالبات اور این جی اوز کے نمائندوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے این ایف شراب مشیات منشیات نذر آتش