دنیا بھر کے سکاؤٹس کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں:شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا سکاؤٹس کے عالمی دن پر پیغام میں کہنا تھا کہ سکاؤٹس کے اس عالمی دن پر میں پاکستان اور دنیا بھر کے سکاؤٹس کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ آج کے دن ہم قیادت، برادری اور خدمت کے جذبے کو منا رہے ہیں جو اس پوری تحریک کی بنیاد ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہر سال 22فروری کو دنیا بھر میں سکاؤٹس،سکاؤٹنگ کی تحریک کے بانی لارڈ رابرٹ سٹیفنسن سمتھ بیڈن پاول کی میراث کو عقیدت سے یاد کرتے ہیں، پاکستان بوائے سکاؤٹس ایسوسی ایشن کی تاریخ میں نمایاں کارکرگی، بالخصوص جب یہ اپریل 2025 میں 15 ویں نیشنل جمبوری کی تیاری کر رہی ہے باعث مسرت ہے۔ اپنے ویژن 2030اور ورلڈ سکاؤٹ بیورو کے ایشیا پیسیفک ریجن کے ساتھ تعاون سے، ایسوسی ایشن بین الاقوامی شراکت کو مضبوط بنانے، پاکستان کے لیے عالمی سطح پر بہترین پریکٹسز کا تبادلہ کرنے اور پاکستان کی عالمی سکاوٹنگ کیلئے خدمات کو نمایاں کرنے کے لیے تیار ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ امن اور بحران دونوں وقتوں میں تربیت یافتہ سکاؤٹس کا گراں قدر کردار رہا ہے،سکاوٹس، سکاؤٹنگ کے نصب العین کی جیتی جاگتی مثال ہیں جو کہتا ہے کہ لچک، قیادت اور بے لوث خدمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، "تیار رہو" بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے سکاؤٹنگ کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا"ایک محفوظ، صاف ستھری اور ترقی یافتہ دنیا کی تعمیر کے لیے ہمیں فرد سے شروعات کرنی چاہیے۔آئیے ہم اسے نوجوانی میں ہی تیار کریں اور اس کے اندر سکاؤٹنگ کے نصب العین کے مطابق اپنی ذات سے بالا تر ہوکر خدمت، سوچ، قول اور عمل میں پاکیزگی پیدا کریں،" مستقبل میں اس تحریک میں ہمیں جدید اور پرکشش اقدامات کا نفاذ کرنا ہوگا جو نوجوان ذہنوں کو چیلنج، تحریک و جدت کو فروغ اور کردار کو مضبوط کریں۔میسنجر آف پیس" جیسے اقدامات سکاؤٹس کو اتحاد، ہم آہنگی اور بامعنی سماجی اثرات کو فروغ دینے کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں، جو انہیں عالمی شہری بننے کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ مجھے پوری امید ہے کہ پاکستان میں اسکاؤٹ تحریک یونہی فروغ پاتی رہے گی، جس سے ہر لڑکے اور لڑکی کو اسکاؤٹنگ کی اقدار کو اپنانے اور قوم کی خدمت کے لیے خود کو وقف کرنے کی ترغیب ملے گی۔ سکاؤٹس ڈے مبارک ہو!
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سکاو ٹنگ سکاو ٹس کے لیے ٹنگ کی
پڑھیں:
صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ز قلم:خدیجہ طیب
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ وہاں انہیں “محفوظ پناہ گاہ” ملی ہوئی تھی۔
انہوں نے خبردار کیا:“میں قطر اور تمام اُن ممالک سے کہتا ہوں جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں: یا تو انہیں ملک بدر کریں یا انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا، تو ہم کریں گے۔”
یہ نیتن یاہو کے الفاظ ہیں: انصاف کا مطالبہ، اور سب سے حیران کن بات یہ کہ، خود اپنے زمانے کے سب سے بڑے دہشت گرد کی جانب سے کیا جا رہا ہے!
اسرائیل کا قطر میں دوحہ پر حالیہ حملہ دنیا کو یہ باور کرانے کے لیے تھا کہ وہ اب صرف فلسطین کی سرزمین تک محدود نہیں رہا بلکہ جہاں چاہے اور جسے چاہے نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ کوئی عام کارروائی نہیں بلکہ ایک منظم پیغام تھا کہ جو بھی ہمارے راستے میں کھڑا ہوگا، اس کی سزا موت سے کم نہیں ہوگی۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب حماس کی سیاسی قیادت دوحہ میں مذاکراتی اجلاس میں شریک تھی۔
قطر پر اسرائیلی حملہ کوئی عام واقعہ نہیں۔ یہ محض ایک ملک کے خلاف جارحیت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے خلاف ایک کھلا اعلانِ جنگ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ حملہ اُس خطے میں ہوا جہاں امریکا کی مشرقِ وسطیٰ کی سب سے بڑی فوجی بیس العدید ایئر بیس(Al Udeid Air Base) موجود ہے۔ ٹرمپ کا انجان بننا اور اسرائیل کا آگے بڑھنا، یہ سب مل کر ایک بڑی تصویر دکھاتے ہیں کہ دنیا کو ایک نئے عالمی نظام(New World Order)کیطرف دھکیلا جا رہا ہے؟ جس میں طاقت صرف چند ہاتھوں میں ہو گی اور باقی دنیا غلامی کی زنجیروں میں جکڑی رہے گی۔
دنیا کے بیشتر طاقتور یہودی طبقات کا تعلق اشکنازی یہودیوں سے ہے۔ یہ وہ گروہ ہے جو زیادہ تر یورپ (خصوصاً مشرقی یورپ اور روس) سے تعلق رکھتا ہے اور موجودہ اسرائیلی ریاست میں سیاسی و فوجی غلبہ رکھتا ہے۔ صیہونی تحریک (Zionism) کی بنیاد رکھنے اور اسے عملی ریاست میں ڈھالنے کا سہرا بھی زیادہ تر انہی کے سر ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ اشکنازی یہودی دراصل چاہتے کیا ہیں؟
سب سے پہلے ان کا مقصد ہے طاقت اور بالادستی۔ یہودی تاریخ میں صدیوں کی غلامی، بیدخلی اور جلاوطنی کے بعد اشکنازی یہودیوں نے یہ سوچ پختہ کر لی کہ انہیں ایسا نظام قائم کرنا ہے جس میں وہ دوسروں کے محتاج نہ رہیں بلکہ خود دوسروں کو اپنا محکوم بنائیں۔ اسی سوچ نے ’’ریاستِ اسرائیل‘‘ کو جنم دیا، لیکن یہ ان کا آخری ہدف نہیں۔
دوسرا مقصد ہے گریٹر اسرائیل کا قیام۔ اشکنازی یہودی اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں کہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک کا علاقہ ان کا ’’وعدہ شدہ ملک‘‘ (promised land) ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین محض پہلا قدم ہے، اصل خواب اس میں فلسطین کے ساتھ ساتھ اردن، شام، لبنان، عراق، مصر کے حصے، حتیٰ کہ سعودی عرب کے شمالی علاقے بھی شامل ہیں۔ اسی توسیع پسندی نے پورے خطے کو غیر محفوظ کر دیا ہے۔ یعنی فلسطین کے بعد بھی یہ رکے گا نہیں۔ یہ جنگ ہماری دہلیز تک آ کر ہی رہےگی۔
آج اگر قطر نشانہ ہے، تو کل کوئی اور ہوگا۔ کیا عرب دنیا یہ سمجھتی ہے کہ خاموش رہ کر وہ بچ جائے گی؟ تاریخ گواہ ہے کہ ظالم کی بھوک کبھی نہیں ختم ہوتی۔ اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی، اگر آج ہم نے صفیں نہ باندھیں، تو آنے والے کل میں یہی آگ ہمیں بھی لپیٹ لے گی۔
امت کی سب سے بڑی کمزوری اتحاد کی کمی ہے۔ ایک طرف 2 ارب مسلمان ہیں، دوسری طرف 15 ملین اسرائیلی۔ لیکن طاقت کس کے پاس ہے؟ جس کے پاس اتحاد اور نظم ہے۔ قرآن ہمیں پہلے ہی خبردار کر چکا ہے: “اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو اور تفرقہ مت ڈالو” (آل عمران 103)۔ لیکن ہم نے رسی چھوڑ دی اور تفرقے کو گلے لگا لیا۔ یہی ہماری شکست کی اصل جڑ ہے۔
نیا عالمی نظام جسے صیہونی اشکنازی اور ان کے عالمی اتحادی ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے نام سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے:ایک ایسی دنیا جہاں طاقت اور دولت چند ہاتھوں میں ہو۔ فیصلے چند خفیہ ایجنڈے رکھنے والے گروہ کریں۔ قوموں کی آزادی محض دکھاوا ہو۔جس کے پاس زیادہ طاقت ہوگی، وہی بغیر کسی معاہدے کو توڑے، ظلم کرنے کا اختیار رکھے گا۔اور انسانوں کو ایک ایسے نظام میں جکڑ دیا جائے جہاں مزاحمت کا کوئی راستہ نہ بچے۔
اب نہیں تو کب؟
سوال یہی ہے — اب نہیں تو کب؟
اگر آج بھی امت نے غفلت برتی، اگر آج بھی حکمران ذاتی مفاد کے اسیر رہے، اگر عوام نے اپنی آواز بلند نہ کی، تو کل ہمارے پاس پچھتانے کے سوا کچھ نہیں بچے گا۔ آج قطر ہے، کل شاید پاکستان، ایران، یا کوئی اور عرب ملک۔
یہ وقت فیصلہ کن ہے۔ یا تو ہم بیدار ہوں، یا پھر تاریخ ہمیں مٹتے ہوئے دیکھے۔ا