ایلون مسک کے بیٹے کے ناک پونچھنے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی آفس کی میز بدل دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ایلون مسک کے بیٹے کے ناک پونچھنے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی آفس کی میز بدل دی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشیر ایلون مسک کے بیٹے کی ایک معصومانہ حرکت کی وجہ سے مبینہ طور پر صدارتی آفس کی میز بدل دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں ایلون مسک کے 4 سالہ بیٹے کو ڈونلڈ ٹرمپ کی میز کے بالکل نزدیک ناک میں انگلی ڈالتے اور پھر اسے پونچھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
ممکنہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایلون مسک کے بیٹے کی اس حرکت کو دیکھا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تاریخی میز 145 سال پرانی تھی۔اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ تبدیلی وقتی طور پر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے اور نہ ہی باضابطہ طور پر بتایا گیا ہے کہ میز کی تبدیلی ایلون مسک کے بیٹے کی حرکت کی وجہ سے کی گئی ہے یا کسی دوسری وجہ سے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران ایلون مسک کے 4 سالہ بیٹے نے اپنی معصوم مگر شرارتی حرکات سے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایلون مسک کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ نے کی میز
پڑھیں:
اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں