اتحاد کے ذریعے جی20 تعاون کی بنیاد کو مضبوط بنایا جائے، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے جی20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے جی20 کے لیے اگلے مرحلے میں تعاون کے اہداف کے حوالے سے چین کی تجاویز پیش کیں۔ اول، “اتحاد”کے ذریعے جی20 تعاون کی بنیاد کو مضبوط بنایا جائے ، اختلافات کا احترام کرتے ہوئے مشترکہ بنیاد تلاش کی جائے اور گروہی تصادم کی مخالفت کی جائے۔ دوم، “مساوات” کے ذریعے جی20 کی ترقی کی راہ ہموار کی جائے۔ سوم، “پائیدار ترقی” کے ذریعے جی20 کے لیے نئے امکانات کا دروازہ کھولا جائے ۔ چین نے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بوجھ میں کمی میں مدد کرنے کی حمایت کا اظہار کیا۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ جوہانسبرگ میں قیام کے دوران وانگ ای نے جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ رونلڈ لامولا، عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی ایویلا اور بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ بات چیت میں وانگ ای نے کہا کہ چین ڈبلیو ٹی او کی اصلاحات کو آگے بڑھانے اور گلوبل ساؤتھ ممالک کی آواز کو موثر بنانے کے لیے ڈائریکٹر جنرل کی مسلسل حمایت جاری رکھے گا۔ ایویلا نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او چین کے مکالمے اور مشاورت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے اور تجارتی تنازعات کو کثیرالجہتی طریقہ کار کے ذریعے پختگی اور عقل مندی سے حل کرنے کے طریقہ کار کی بلند سطح کو سراہتا ہے۔بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے ملاقات میں وانگ ای نے کہا کہ فریقین کو دونوں ممالک کےرہنماؤں کے اتفاق رائے کو بنیاد بنا کر دوطرفہ تعلقات کو درست سمت پر رکھنا چاہیے۔ چین بھارت کے ساتھ مل کر سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی تقریبات کی منصوبہ بندی کرنے اور تعلقات کو نئی قوت دینے کے لئے تیار ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ بھارت دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے ان نتائج کو عزیز رکھتا ہے اور چین کے ساتھ تعاون کے میکانزم کو تیزی سے بحال کرنے، ثقافتی تبادلے کو بڑھانے، افراد کی آمدورفت کو آسان بنانےاور سرحدی علاقوں میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت چین کے ساتھ اس سلسلے میں رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کو تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے ذریعے وانگ ای کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
—فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دوران انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار سے کل امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ہم کسی ملک کے دوسرے ممالک سے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتے، ہر ریاست کو خود مختار حیثیت میں اپنی خارجہ پالیسی بنانے کا حق حاصل ہے،
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا۔ وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں اسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خودمختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے،ترجمان دفتر خارجہ