شہید سید حسن نصر اللہ کی تشیع جنازہ کے لئے تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
انت نصر الله - انت وعد الله کے شعار کیساتھ 23 فروری 2025 کو مقاومت اسلامی سے تجدید عہد وفا کا دن قرار دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سید مقاومت، فرزند سید الشہداؑ، فرزند امام زمانہؑ، شہید سید حسن نصر اللہ کی تشیع جنازہ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ انت نصر الله - انت وعد الله کے شعار کیساتھ 23 فروری 2025 کو مقاومت اسلامی سے تجدید عہد وفا کا دن قرار دیا گیا ہے۔ لبنان سمیت پوری دنیا میں لبـیک یـا نـصـرالـله، لبـیک یـاحــزب اللـه، إنـا_عـلى_الـعـهد یـانـصـرالـله کی گونج ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں انسانی تباہی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی سیستانی
عراق میں مقیم اعلی دینی مرجع نے غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی رژیم کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے وہاں رونما ہونیوالی بڑی انسانی تباہی کو فی الفور روکنے پر تاکید کی ہے اسلام ٹائمز۔ عراق میں مقیم اعلی دینی مرجع آیت اللہ سید علی السیستانی نے تاکید کی ہے کہ غزہ کے خلاف تقریباً 2 سالوں سے جاری مسلسل قتل و غارت و تباہی کہ جس میں نہ صرف لاکھوں عام شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں بلکہ شہروں کے شہر اور اکثر رہائشی عمارتیں بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں، کے بعد غزہ کی پٹی کے مظلوم فلسطینی عوام اس وقت انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، خصوصا خوراک کی شدید قلت کہ جس کے باعث قحط پھیل چکا ہے اور حتی کمسن بچے، بیمار اور بوڑھے بھی اس سے محفوظ نہیں۔
اس حوالے سے آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ اگرچہ فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے بے گھر کرنے کی مسلسل کوششوں کے تناظر میں قابض صیہونیوں سے، اس ہولناک بربریت کے سوا کسی دوسری چیز کی توقع بھی نہیں لیکن دنیا، بالخصوص عرب و اسلامی ممالک کو اس عظیم انسانی تباہی کے تسلسل کی اجازت ہر گز نہیں دینی چاہیئے اور توقع ہے کہ وہ ان جرائم کا خاتمہ کریں گے اور معصوم فلسطینی شہریوں کے لئے خوراک و بنیادی ضروریات کی جلد از جلد فراہمی کے لئے قابض رژیم اور اس کے حامیوں کو اپنی تمام طاقت کے ذریعے مجبور کریں گے۔
مرجع عالیقدر نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر قحط کے ہولناک مناظر جو میڈیا کے ذریعے نشر کئے جا رہے ہیں، کسی بھی با ضمیر شخص کو سکون سے کھانے پینے کی اجازت تک نہیں دیتے جیسا کہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے بلاد اسلامی میں کسی عورت کے خلاف زیادتی کے حوالے سے فرمایا ہے کہ اگر کوئی مسلمان ایسے کسی واقعے پر غم و غصے سے اپنی جان بھی دے دے تو بھی اس پر کوئی ملامت نہیں بلکہ میرے خیال میں وہ اس کا سزاوار ہے۔