پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب:افریقا-1 سب میرین کیبل سسٹم سے منسلک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی:پاکستان کو مشرق وسطیٰ، افریقا اور یورپ کے خطوں سے منسلک کرنے والی زیر سمندر انٹرنیٹ کیبل افریقا-1 کراچی پہنچ گئی ہے۔ ہفتے کے روز اس کیبل کو کراچی کے ساحل پر پی ٹی سی ایل کی لینڈنگ سائٹ سے منسلک کر دیا گیا۔
یہ پیش رفت پاکستان میں ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے فروغ اور استحکام کی جانب ایک انقلابی قدم قرار دی گئی ہے۔
افریقا-1 کیبل سسٹم 10,000 کلومیٹر پر محیط ہے اور اس میں جدید ترین ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ یہ کیبل سسٹم پاکستان کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، سوڈان، الجیریا، فرانس، کینیا اور جبوتی جیسے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل مقامات سے جوڑے گا۔ یہ کیبل مصری شاہ، ڈی ایچ اے، فیز-6 اور کراچی میں پی ٹی سی ایل ایکسچینج سے منسلک ہوگی، جس سے عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوگا۔
پی ٹی سی ایل نے افریقا-1 کیبل سسٹم میں5 کروڑ 95 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ سرمایہ کاری افریقا-1 کیبل سسٹم کنسورشیم میں شمولیت کے باضابطہ معاہدے کے بعد کی گئی ہے۔ اس کنسورشیم میں دنیا کی صف اول کی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیاں شامل ہیں، جن میں موبائلی (سعودی عرب)، ای اینڈ (متحدہ عرب امارات)، G42 (متحدہ عرب امارات)، ٹیلی کام ایجپٹ (مصر)، زین اومان انٹرنیشنل (زیڈ او آئی)، الجیری ٹیلی کام، ٹیلی یمن اور دیگر عالمی سروس فراہم کنندگان شامل ہیں۔
پی ٹی سی ایل کے گروپ نائب صدر انٹرنیشنل بزنس سید محمد شعیب نے اس سلسلے میں کہا کہ افریقا-1 کیبل سسٹم کنسورشیم میں شمولیت پاکستان کے ڈیجیٹل وژن 2030کے عین مطابق ہے۔ یہ شراکت ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کر کے لوگوں کو بااختیار بنانے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل اہم بین الاقوامی مراکز سے مضبوط اور قابل اعتماد روابط قائم کر کے تیز رفتار اور عالمی معیار کی انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے، جس سے مختلف شعبوں میں جدت کو فروغ ملے گا اور عالمی معیشت میں پاکستان کی حیثیت مزید مضبوط ہوگی۔
افریقا-1 کیبل سسٹم کی تکمیل 2026 کے اوائل میں متوقع ہے۔ فعال ہونے کے بعد یہ پی ٹی سی ایل کی صلاحیت کو مزید بہتر بنائے گی تاکہ عالمی معیار کی قابل اعتماد انٹرنیٹ خدمات فراہم کی جا سکیں۔ اس سے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر ایک ترجیحی ٹیلی کام آپریٹر کے طور پر کمپنی کو مزید استحکام ملے گا۔
نومبر2020 میں پی ٹی سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے افریقا-1 سب میرین کیبل پروجیکٹ کے لیے 59.
افریقا-1 سب میرین کیبل پروجیکٹ کی تکمیل پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ پروجیکٹ نہ صرف پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک سے جوڑے گا بلکہ ملک کی معیشت کو بھی مضبوط بنائے گا۔ اس کی تکمیل کے بعد پاکستان تیز رفتار اور قابل اعتماد انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا، جس سے مختلف شعبوں میں ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افریقا 1 کیبل سسٹم پی ٹی سی ایل سرمایہ کاری سے منسلک
پڑھیں:
ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی
علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔