آسٹریلیا انگلینڈ میچ میں بھارتی ترانہ کیسے چلا؟ پی سی بی نے آئی سی سی سے وضاحت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے میچ میں بھارت کا ترانہ چل گیا، جس پر پی سی بی نے آئی سی سی سے وضاحت طلب کرلی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے آسٹریلیا اور انگلینڈ کے میچ میں بھارتی ترانہ کیسے چلا؟
یہ بھی پڑھیں ’پاک انڈیا میچ یا جنگ؟‘ ٹین اسپورٹس کے مثبت اشتہار نے شائقین کے دل جیت لیے
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ترانے کی پلے لسٹ آئی سی سی نے تیار کی، اور بھارت کے پاکستان آکر نہ کھیلنے کے باوجود پلے لسٹ میں بھارت کا ترانہ رکھا گیا۔
انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان میچ میں ترانہ چلانا آئی سی سی کی ذمہ داری تھی، جیسے کسی بھی میچ سے قبل آئی سی سی کی جانب سے متعلقہ ٹیموں کے ترانے چلائے جاتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے معاملے پر آئی سی سی سے رابطہ کرتے ہوئے معاملے پر وضاحت مانگ لی ہے۔ پی سی بی نے کہا ہے کہ آئی سی سی نہ صرف پاکستان بلکہ ہر کسی کو اس غلطی پر وضاحت دے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیمپیئنز ٹرافی آئی سی سی کا ٹورنامنٹ ہے جس کے باعث ہر چیز کی ذمہ داری انہی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں چیمپیئنز ٹرافی: انگلینڈ کے بیٹر بین ڈکٹ نے 21 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا
واضح رہے کہ آج آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان میچ سے قبل آسٹریلیا کے ترانے کے بجائے کچھ لمحات کے لیے بھارت کا ترانہ چل گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی سی سی آسٹریلیا انگلینڈ میچ بھارتی ترانہ پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی وضاحت مانگ لی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا انگلینڈ میچ بھارتی ترانہ پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی وضاحت مانگ لی وی نیوز چیمپیئنز ٹرافی میڈیا رپورٹس پی سی بی نے انگلینڈ کے میں بھارت ا سٹریلیا میچ میں
پڑھیں:
طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-15
بدین (نمائندہ جسارت)طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی غیر متناسب تعداد ، ضلعی تعلیم افسر سے وضاحت طلب۔سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے ضلعی تعلیم افسر (سیکنڈری و ہائی اسکولز) بدین احمد خان زئنور سے وضاحت طلب کی گئی ہے محکمے کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکول احمد نوح سومرو، بدین میں صرف 90 طالبات داخل ہیں، جب کہ اس اسکول میں 18 اساتذہ تعینات ہیں، جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایس ٹی آر (اسٹوڈنٹ-ٹیچر ریشو) پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقل کیا گیا تاکہ طلباء اور اساتذہ کا تناسب متوازن رکھا جا سکے، لیکن ضلعی تعلیم افسر بدین کی جانب سے اضافی اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز کمیٹی کو پیش نہیں کی گئی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر گریوینس کمیٹی میں بھی اس صورتحال کی درستگی کے لیے موقع دیا گیا، لیکن اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی، جو محکمے کی پالیسی اور قواعد کی خلاف ورزی اور غفلت کی علامت ہے، جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے سیکریٹری آفس کراچی کی جانب سے جاری کردہ خط میں ضلعی تعلیم افسر کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی یاد رہے کہ ایسی صورتحال بدین کے کئی اسکولوں میں پائی جاتی ہے، جہاں طلباء کم مگر سفارش یا بھاری رشوت کے عوض اساتذہ زیادہ مقرر کیے گئے ہیں۔تازہ مثال بدین شہر کے گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول بیراج کالونی (سیمز کوڈ 401010891) کی ہے، جہاں ضرورت سے زیادہ اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ دوسری جانب، پابندی سے ڈیوٹی کرنے والے اساتذہ کو مختلف بہانوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے محکمہ تعلیم بدین بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافیوں کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے شہر کے مشہور بوائز ہائی اسکول بدین میں، جہاں گریڈ 20 کے 4، گریڈ 19 کے 6 اور گریڈ 18 و 17 کے متعدد اساتذہ موجود ہیں، وہاں گریڈ 16 کی ایچ ایس ٹی شہنیلا احمد میمن کو اسکول کا ہیڈ مقرر کیا گیا ہے، جس پر شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔