آئی ایم ایف کہتاہے ہم مزید پیسے دینے کیلیے تیار ہیں مگر ٹیکس ریفامرزکی جائیں،وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
فیصل آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ملک بھر کے چیمبرز کے صدور اور تاجر رہنمائوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
فیصل آباد (آن لائن/صباح نیوز) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں مگر ٹیکس ریفارمز کی جائیں ۔ آل پاکستان چیمبرز پریزیڈنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکسیشن اصلاحات کو کئی طریقوں سے دیکھ رہے ہیں‘ صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے‘ لوگوں کو اعتماد کیوں نہیں اس پر سوچنا چاہیے‘ اس کے بغیر ٹیکسیشن پائیدار نہیں ہوگی‘
تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ تنخواہ دار طبقے کو زیادہ فارم بھرنے نہ پڑے، لوگ ٹیکس ایڈوائزر کے بغیر اپنے فارم خود بھرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیرات سے صرف اسپتال اور تعلیم تو چل سکتے ہیں لیکن حکومت نہیں ‘ ہم حقیقی ترقی کے لیے قرضوں کے بوجھ سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم اس پورے سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کر رہے ہیں، آنے والے دنوں میں مزید کام بہتر ہوگا، وزیر اعظم چیف جسٹس کے پاس اسی وجہ سے گئے تھے کہ ٹیکس کے کیسز کو فوری طور نمٹایا جائے‘ ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں‘ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی آرہی ہے اور آٹو فنانسنگ میں تو آچکی ہے، ہم نے کچھ عرصے سے دیکھا کہ چینی، گھی اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی، ہر سال چینی پر بات ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں آپ کو پتا ہے اس لیے جاتے ہیں کہ اکانومی کا ڈی این اے چل سکے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لا رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے ‘ہر سال ہمارا ایک ٹریلین خسارے میں جاتا ہے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایم ایف رہے ہیں
پڑھیں:
ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی آمدن میں اضافے اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام بنانے کے لیے ایک مخصوص مدت کے اندر اقدامات کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی تنظیم نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے جس میں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے واضح ٹائم لائنز ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی عمل کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانا ہوگا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نفاذ میں تاجروں، تجارتی برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔وزیراعظم نے غیر رسمی معیشت کو روکنے کے لیے نفاذ کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نفاذ کے اقدامات اور دیگر اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بتایا گیا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ ہو گئی ہے۔ ریٹیل سیکٹر میں بتایا گیا کہ 2024 کے مقابلے اس سال 30 جون تک انکم ٹیکس کی مد میں 455 ارب کا اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹم کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے تین ماہ میں کلیئرنس کا وقت باون گھنٹے سے کم کر کے صرف بارہ گھنٹے کر دے گا۔
اشتہار