اسپیشل بچوں کو تعلیم سے روشناس کرانے والے ترقی سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
سکھر(نمائندہ جسارت)اسپیشل بچوں کو تعلیم اور تربیت و بحالی کے ادارے ڈی ای پی ڈی سندھ کے چھوٹے ملازمین افسران کی زیادتیوں کا شکار، افسران نے 35 سالوں سے ترقیوں سے محروم چھوٹے ملازمین کے بجائے خود کے پروموشن کے لیے اجلاس بلا لیا، وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایات ہوا میں اْڑا دیے گئے۔ اسپیشل بچوں کے تعلیمی اداروں اور دفاتر میں خدمات سرانجام دینے والے چھوٹے ملازمیں سخت مایوسی کا شکار ہو گئے، آل سندھ نان گزیٹیڈ امپلائز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے رئیس ابڑو، سلیم کوسو،نوید راجپوت،پیر جھانیان شا ہ،خالد پتافی اور ابراہیم شر اور دیگر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 2018 میں اسپیشل ایجوکیشن جسکا نام DEPD رکھا گیا لیکن سندھ حکومت کے 1986 سے قائم اسپیشل بچوں کے تعلیمی اداروں کے چھوٹے ملازمین تاحال پروموشن سے محروم ہیں جبکہ 18 ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت میں شامل ہونے والے وفاقی ملازمین اور سوشل ویلفیئر سے ضم ہونے والے ملازمین اسپیشل بچوں کے تعلیمی اداروں کو ملنے والے ایوارڈ پروموشن کے ذریعے گزیٹیڈ افسران کے مالی فوائد اور مراعات حاصل کر رہے ہیں جبکہ سندھ حکومت کے اسپیشل ایجوکیشن کے مدر ادارے کے چند سو ملازمین اپنے جائز حق سے محروم ہیں جبکہ ان پر مسلط وفاق اور سوشل ویلفیئر کے افسران حقیقی ملازمین کو مسلنے اور برباد کر نے میں مصروف ہیں اور مختلف سازشوں کے ذریعے اور رشوت کے عیوض اپنے فیملی کے افراد اور رشتہ داروں کو نوازنے میں کوشاں ہیں، ہم پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کئی سالوں سے جدوجہد کرنے والے اور اسپیشل ایجوکیشن کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے چھوٹے ملازمین کے ساتھ ناانصافی کا نوٹس لیا جائے اور ان کو فوری ٹائم اسکیل پروموشن دیا جائے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چھوٹے ملازمین اسپیشل بچوں
پڑھیں:
کراچی میں بیک وقت پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے 2 انتقال کرگئے
شہر قائد کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں بیک وقت پیدا ہونے والے پانچ بچوں میں سے دو انتقال کرگئے جبکہ تین بچیوں کی حالت نازک ہے، نوزائیدہ بچوں کی پیدائش آٹھویں مہینے میں ہوئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی بلدیہ ٹاؤن کے جوڑے کی شادی کے پہلے ہی سال ایک ساتھ پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے دو جاں بحق ہوگئے۔
انتقال کرنے والے دونوں لڑکے تھے، جبکہ ایک بچی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اہل خانہ کے مطابق تمام بچے قبل از وقت 29 ہفتوں میں پیدا ہوئے، جن کا وزن کم اور پھیپھڑے مکمل طور پر نشوونما نہیں پا سکے تھے۔
پیدائش کے فوراً بعد تمام بچوں کو آکسیجن سپورٹ پر منتقل کیا گیا تھا۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی خطرناک اور پیچیدہ پیدائش تھی۔ نو ماہ سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو جان لیوا پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے، جن میں سانس کی تکلیف، انفیکشن اور جسمانی اعضا کی نامکمل نشوونما شامل ہے۔
اس وقت بچ جانے والی تینوں نوزائیدہ بچوں کو انتہائی نگہداشت وارڈ (NICU) میں مکمل نگرانی میں رکھا گیا ہے، جہاں ان کے علاج کا عمل جاری ہے۔
اہل خانہ نے عوام سے دعا کی اپیل کی ہے تاکہ باقی بچوں کی جان بچائی جا سکے۔