مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کی اکائی تنظیموں اور رہنماﺅں کا ایک اجلاس سرینگر میں منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں بالکل اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں کا نوٹس لیکر تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کی اکائی تنظیموں اور رہنماﺅں کا ایک اجلاس سرینگر میں منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں بالکل اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت بندوق کی نوک اور کالے قوانین کے زور پر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس نے علاقے میں ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریوں، ملازمین کی برطرفی اور کشمیریوں کی جائیدادوں پر قبضے کا بہیمانہ سلسلہ تیز کر دیا ہے۔حریت رہنماﺅں نے اجلاس کے دوران کہا کہ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو طول دینے کیلئے 370 اور 35اے کی دفعات منسوخ کیں۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی ہرگز ممکن نہیں ہے۔ اجلاس میں بھارت اور پاکستان پر بھی زور دیا گیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و ترقی کے بہترین مفاد میں تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کیلئے مذاکراتی عمل کا آغاز کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی حکومت حریت کانفرنس کی بھارتی علاقے میں کے مطابق گیا کہ
پڑھیں:
دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج امریکی ہم منصب سے ملیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایرانی صدر اور افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستانکی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے۔ افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے۔ پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے۔ توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا۔ دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا۔ افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے۔ مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کثیر الجہتی اور عوامی رابطوں پر مبنی سمجھتا ہے۔ پاکستان ایران جوہری مذاکرات میں سفارتکاری کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ جوہری معاہدے کا حل سفارتی سطح پر ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک جلد ایرانی صدر کے دورے کی متفقہ تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔ ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام امور پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ بھارت کی تاخیری حکمت عملی مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پرامریکہ میں ہیں۔ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی۔ نائب وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی۔ اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی۔ پاکستان اور بھارت سے متعلق امور اور سیز فائر کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ بھارت نے کسی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔