UrduPoint:
2025-07-24@21:56:31 GMT

جرمنی: 2025 ء کے پارلیمانی الیکشن کی ووٹنگ شروع ہوگئی

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

جرمنی: 2025 ء کے پارلیمانی الیکشن کی ووٹنگ شروع ہوگئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 فروری 2025ء) جرمنی میں اتوار 23 فروری کو پارلیمانی انتخاب 2025 ء کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ صبح آٹھ بجے سے شروع ہو گیا ہے۔ اس بار اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والے شہریوں کی تعداد 59.2 بتائی جا رہی ہے۔ ان میں 30.6 ملین خواتین اور 28.6 ملین مرد شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال سولہ دسمبر کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے رہنما اور جرمن چانسلر اولاف شولس وفاقی پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد 23 فروری 2025 ء کو قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

وفاقی جرمن انتخابات، جرمنی کی ساکھ اورعالمی میڈیا

الیکشن 2025 ء اتنے اہم کیوں؟

جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد اس بار کے پارلیمانی انتخاب کو یورپ اور دنیا بھر میں انتہائی اہمیت کے حامل الیکشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت یورپ کے قلب میں واقع ملک جرمنی کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔ یوکرین کی جنگ، توانائی کا بحران ، تیزی سے بگڑتی ہوئی معیشت، ملک میں دائیں بازو کی انتہا پسند سیاسی جماعت اے ایف ڈی کی غیر معمولی مقبولیت اور تارکین وطن اور مہاجرت کے قوانین میں سختی کے مطالبات اور دوسری جانب جرمنی کو لاحق پیشہ واوانہ اسکلڈ ورکرز کی شدید کمی۔

یہ وہ مسائل ہیں جن کے مؤثر حل کے لیے موجودہ حکومت کو سخت چیلنجز کا سامنا رہا ہے اور اب آئندہ برسر اقتدار آنے والی حکومت کو ان تمام مسائل سے نمٹنا ہوگا۔

کون سی سیاسی پارٹیاں آگے نظر آ رہی ہیں؟

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق جرمنی کی انتہائی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو سب سے آگے ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نظر آ رہی ہے۔

مبصرین کا ماننا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس بار کے الیکشن میں واضح اکثریتی ووٹ حاصل نہیں کر پائے گی اور برلن میں آئندہ وفاقی حکومت، مخلوط حکومت ہی ہو گی۔ اب تک کے اندازوں کے مطابق قوی امکانات یہی ہیں کہ فریڈرش میرس جو سی ڈی یو کے لیڈر ہیں، سی ایس یو کے ساتھ اتحاد کی قیادت کریں گے اور ملک کے اگلے چانسلر ہوں گے۔جرمن انتخابات: سرکردہ رہنماؤں کے درمیان اہم امور پر مباحثہ

ڈی لنکے کے سخت بیانات

دریں اثناء جرمنی کی انتہائی بائیں بازو کی 'ڈی لنکے پارٹی‘ کی ایک ابھرتی ہوئی اسٹار ہائی ڈی رائشینک نے انتخابات سے قبل ہفتے کو دیر گئے فسطائیت کے خلاف ایک تقریرکی جو وائرل ہو گئی۔

اس تقریر میں انہوں نے کہا،''میں ہر ایک سے کہتی ہوں ہمت نہ ہاریں، پیچھے نہ ہٹیں، فاشزم کے خلاف مزاحمت کریں۔‘‘ ہائی ڈی رائشینک نے حالیہ تقریر میں انتہائی دائیں بازو کے الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) اور اس کے ساتھ تعاون کرنے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بیانات دیے۔

جرمن وفاقی پارلیمانی انتخابات، کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے؟

36 سالہ اس خاتون سیاسی لیڈر کے بائیں بازو پر جرمن تاریخ کی ایک اہم خاتون سیاسی شخصیت اور بائیں بازو کی انقلابی آئیکن روزا لکسمبرگ کی تصویر ٹیٹو کی شکل میں بنی ہے۔

ان کی شعلہ بیان تقریر پر TikTok کے 6.

5 ملین صارفین کی توجہ حاصل کی۔

واضح رہے کہ ڈی لنکے پارٹی خاص طور پر نوجوان ووٹروں میں کافی مقبول ہے۔ کیونکہ یہ سماجی انصاف کے لیے لڑنے، امیروں پر ٹیکس لگانے، بڑھتے ہوئے کرایوں میں کمی لانے اور پبلک ٹرانسپورٹ کو سستا کرنے کے وعدے کے ساتھ عوامی مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے انضمام کے بعد قائم کی گئی ڈی لنکے پارٹی اتوار کے انتخابات سے پہلے امیگریشن مخالف AfD پارٹی کی انتہائی دائیں بازو کے ایک مخالف کے طور پر ایک معیاری سیاست کی علمبردار جماعت کے طور پر نظر آ رہی ہے۔

ک م/ ا ب ا(اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بازو کی ڈی لنکے رہی ہے

پڑھیں:

جرمنی نے درجنوں عراقی شہریوں کو ملک بدر کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) مشرقی جرمن ریاست تھورنگیا کی وزارتِ انصاف کے مطابق، ملک بدر کیے گئے تمام افراد ''تنہا مرد‘‘ تھے جنہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ وزارت نے مزید بتایا کہ ان میں سے کچھ افراد ماضی میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اس ملک بدری کے عمل میں سات وفاقی ریاستیں اور وفاقی پولیس شامل تھیں۔

ڈی پی اے نیوز ایجنسی کے فوٹوگرافر کے مطابق، مسافروں کو پولیس کی گاڑیوں اور ہوائی اڈے کی بسوں کے ذریعے جہاز تک لے جایا گیا، اور ہر ایک کو انفرادی طور پر پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں طیارے میں سوار کرایا گیا۔

تھورنگیا کی وزیرِ انصاف بیاتے مائسنر، جو حکمران کرسچن ریٹک پارٹی (سی ڈی یو) سے تعلق رکھتی ہیں، نے کہا، ''ہمارا پیغام واضح ہے: جو کوئی بھی رہائشی حق نہیں رکھتا، اسے ہمارے ملک سے جانا ہو گا۔

(جاری ہے)

‘‘

اس سے قبل جمعہ کو، جرمنی نے 81 افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیجا، یہ چانسلر فریڈرش میرس کی حکومت کے تحت ایسی پہلی ملک بدری تھی۔

افغانستان کے لیے ملک بدریوں کا دوبارہ آغاز

جرمن وزارت داخلہ نے جمعے کے روز تصدیق کی تھی کہ 81 افغان باشندوں کو لیپزگ ایئرپورٹ سے ایک پرواز کے ذریعے ان کے وطن واپس بھیج دیا گیا۔

برلن حکومت نے کہا کہ وہ افغانستان میں طالبان حکومت سے بات چیت کے بعد مزید افغان شہریوں کی ملک بدری کا ارادہ رکھتی ہے۔ حالانکہ جرمنی نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا البتہ اس کے دو سفارت کاروں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

برلن کا کہنا ہے کہ اس اقدام کو افغان تارکین وطن کی مزید ملک بدری کی سہولت فراہم کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

جرمنی کی ملک بدریوں سے متعلق پالیسی

تقریباً 10 ماہ قبل، جرمنی نے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار افغان شہریوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کی تھی۔ اس وقت کے چانسلر اولاف شولس نے مسترد شدہ پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے عمل کو تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

ان کے جانشین فریڈرش میرس نے فروری 2025 کے انتخابی مہم میں سخت امیگریشن پالیسی کو بنیادی نکتہ بنایا۔

جرمنی کو اس فیصلے پر تنقید کا سامنا بھی ہے، کیونکہ افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رپورٹ ہو رہی ہیں، اور طالبان سے مذاکرات کو بھی متنازع قرار دیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا کہ لوگوں کو افغانستان واپس بھیجنا مناسب نہیں ہے کیونکہ ''ہم افغانستان میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو دیکھ رہے ہیں۔

‘‘

کابل میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ ''زمین پر حالات ابھی واپسی کے لیے مناسب نہیں ہیں۔‘‘

ملک بدری کے متعلق برلن کی دلیل

وفاقی جرمن حکومت کی دلیل ہے کہ وہ ''اس اقدام کے ذریعے مخلوط حکومت کے معاہدے میں طے شدہ ایک اہم وعدے پر عمل کر رہی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے لیے ملک بدریوں کا آغاز ان افراد سے کیا جائے گا جو مجرمانہ پس منظر رکھتے ہیں یا سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔

‘‘

ادھر جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن کورنیلیس نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ملک بدری کی مزید پروازیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا، ''حکومت نے جرائم کے مرتکب افراد کو منظم طریقے سے بے دخل کرنے کا عہد کر رکھا ہے اور یہ کام صرف ایک پرواز سے پورا نہیں ہو گا۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • سینیٹ انتخابات: الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا سے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • بلوچستان کی ابلاغی جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کرنے والےمیجر انور کاکڑ دہشتگرد حملے میں شہید
  • سینیٹ انتخابات خیبرپختونخوا: بیلٹ پیپرز باہر کیسے پہنچے؟ نیا پنڈورا باکس کُھل گیا
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • جرمنی نے درجنوں عراقی شہریوں کو ملک بدر کر دیا
  • کے پی سینیٹ انتخابات میں عملے کے نشان لگا بیلٹ پیپر دینے کی خبروں میں حقیقت نہیں: الیکشن کمیشن
  • الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے پی اسمبلی کے اختیارات کو سلب کیا ہے: رضا ربانی