مودی حکومت کی سکھ دشمنی کا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
نریندر مودی نے جلاوطن بھارتیوں کے بحران کو ایک نئے سکھ بحران میں تبدیل کر دیا
امریکا سے جلاوطن سکھوں کی پگڑیاں پرواز کے دوران اُتار لی گئیں،کمیونٹی میں غصہ
مودی سرکار کی سکھ دشمنی کا اصل چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیاجب امریکہ سے جلاوطن بھارتیوں کے طیاروں کو بلاوجہ امرتسر میں اتار کر سکھوں کی عزت کو پامال کیا گیا۔مودی سرکار نے جلاوطن بھارتیوں کے بحران کو ایک سکھ بحران میں تبدیل کر دیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت اب تک بھارت کے 332 شہریوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے ،یہ جلاوطنی امریکی حکام کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے جس کے نتیجے میں 5 فروری 2025 کے بعد سے تین پروازیں بھارت پہنچ چکی ہیں۔رپورٹس کے مطابق جلاوطن افراد کو ہتھکڑیاں اور زنجیریں لگائی گئیں جبکہ سکھ جلاوطن افراد کی پگڑیاں پرواز کے دوران اُتار لی گئیں،مودی حکومت نے سکھوں کے مقدس شہر امرتسر میں جلاوطن بھارتیوں کو اتار کر سکھوں کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کی جس پر پنجاب اور سکھ کمیونٹی میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔سکھ رہنماوں کا کہنا ہے کہ یہ دراصل سکھ کمیونٹی کے خلاف مودی کا ایک بڑا سازشی منصوبہ ہے جس کا مقصد ان کے خلاف عالمی سطح پر نفرت اور بدگمانی پیدا کرنا ہے ،مودی سرکار ایسے اوچھے ہتکھنڈے استعمال کر کے سکھوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں کر رہے ہیں اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان نے ڈی پورٹ کیے گئے افراد کے طیاروں کو پنجاب میں اتارنے پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پنجاب بھارت کا زرعی مرکز اور دفاعی قوت ہے ، مگر بی جے پی کی حکومت نے ریاست کو بدنام کرنے کے لیے مہم شروع کر دی ہے ،امریکا سے جلاوطن بھارتیوں کو امرتسر میں اتارنا مودی سرکار کا ایک اور حربہ ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر سکھوں کی شہرت کو نقصان پہنچانا ہے ۔بھگونت سنگھ مان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ نے ان طیاروں کو امرتسر میں اتارنے کا فیصلہ کیوں کیا حالانکہ ملک بھر میں سینکڑوں دوسرے ہوائی اڈے موجود ہیں؟ اگر بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ کا طیارہ ہنڈن ایئرپورٹ پر اتارا جا سکتا ہے اور رافیل طیارہ امبالا میں اتر سکتا ہے تو جلا وطن بھارتی شہریوں کا طیارہ ملک کے کسی دوسرے حصے میں کیوں نہیں لے جایا جا سکتا ؟انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی امیگریشن صرف پنجاب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے پھر بھی یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پنجاب اس سے شدید متاثر ہے ، ‘‘خود ساختہ عالمی رہنما’’ مودی نے اپنی خود ستائشی کے سوا ملک کے لیے کچھ حاصل نہیں کیا، جلاوطن کیے گئے بھارتی شہری تحفے کے طور پر ٹرمپ کی طرف سے مودی کو ملے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت محکمہ لائیو سٹاک میں گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ و فروغ کے حوالے سے تکنیکی ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ،کوارڈی نیٹر ارتضاء ،وائس چانسلر یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ انیمل سائنسز لاہور ڈاکٹر یونس نے بھی شرکت کی۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی قیادت میں محکمہ لائیو سٹاک نے پچھلے ایک سال سے زیادہ عرصہ میں مویشی پال کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں جن سے لائیو سٹاک فارمرز مستفید ہوئے ہیں۔(جاری ہے)
محکمہ لائیو سٹاک نے آج سے پہلے کبھی بھی گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج پر کام نہیں کیا۔
ہماری حکومت نے پہلی بار اس پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے تحصیل کی سطح پر وٹرنری ڈاکٹرز کی تربیت، بیمار گھوڑوں کے علاج کے لیے ویکسین کی وافر مقدار میں فراہمی اور الٹرا ساؤنڈ کی سہولت کو یقینی بنائے گی۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان بالخصوص پنجاب میں گھوڑوں کی کوئی خاص و مقامی بریڈ نہیں ہے۔آج حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر اہم خصوصیات اور سٹنڈرڈز کی حامل گھوڑوں کی قابل شناخت نسل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو گھوڑوں کے سیکس سمین،ٹرانسپلانٹ اور نیوٹریشن کی فراہمی میں ممکنہ حد تک سپورٹ کرنے پر یقین رکھتی ہے۔محکمہ کی جانب سے اس ضمن میں ایک پراجیکٹ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ آپ ممبران اور بریڈرز پر مشتمل تکنیکی گروپ کی قیمتی آراء ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔جس سے ہم ایک حتمی نتیجہ اخذ کریں گے۔ سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے اور ان کی تشخیصی سہولیات کی بہتری پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔قبل ازیں اجلاس میں گھوڑوں کی مقامی نسلوں کے خالص خواص کو دستاویزی شکل دینے،معیاری افزائش نسل کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سطح پر ان کی نمائندگی یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ماہرین نے اس امر پر زور دیا کہ گھوڑوں کی دیسی نسل کا مکمل ریکارڈ مرتب کرنا ناگزیر ہے تاکہ نایاب نسل کو معدوم ہونے سے بچایا جا سکے۔اجلاس میں تکنیکی ورکنگ گروپ کے ممبران،ممتاز ہارس بریڈرز،بروکس پاکستان کے نمائندگان ، وٹرنری یونیورسٹی کے ماہرین اور محکمہ لائیو سٹاک کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔