UrduPoint:
2025-11-04@01:13:00 GMT

گوادر کا نیا ایئرپورٹ: نہ جہاز نہ مسافر، بس ایک پراسراریت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

گوادر کا نیا ایئرپورٹ: نہ جہاز نہ مسافر، بس ایک پراسراریت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 فروری 2025ء) لاگت کے حوالے سے پاکستان کا یہ سب سے مہنگا ہوائی اڈہ شورش شدہ صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں واقع ہے۔ اس علاقے کے لوگوں کی معاشی صورتحال بھی کچھ زیادہ اچھی نہیں۔ چین گزشتہ ایک دہائی سے گوادر اور بلوچستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے، جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حصہ ہے۔

گوادر کے لیے سمندر نعمت سے عذاب کیسے بنا؟

’بلوچستان میں صورت حال صرف ایک دن میں تو خراب نہیں ہوئی‘

پاکستانی حکام نے اس منصوبے کو تبدیلی کا نشان قرار دیا ہے، لیکن گوادر شہر میں تبدیلی کے بہت کم آثار نظر آتے ہیں۔ شہر میں بجلی اور پانی کی قلت ہے۔ چار لاکھ مسافروں کی گنجائش والا یہ ہوائی اڈہ شہر کے 90 ہزار باسیوں کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

(جاری ہے)

پاکستان اور چین کے تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر عظیم خالد کے مطابق یہ ہوائی اڈہ پاکستان یا گوادر کے لیے نہیں ہے: ''یہ چین کے لیے ہے تاکہ وہ اپنے شہریوں کو گوادراور بلوچستان تک محفوظ رسائی دے سکے۔‘‘

سی پیک نے بلوچستان میں دہائیوں سے جاری شورش کو ہوا دی ہے۔ علیحدگی پسند، جن کا دعویٰ ہے کہ وہ مقامی لوگوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، پاکستانی فوجیوں اور چینی کارکنوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چین کی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے گوادر میں فوجی موجودگی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ شہر میں چیک پوائنٹس، خاردار تاریں، فوجی اور رکاوٹیں عام منظر ہیں۔ چینی کارکنوں اور پاکستانی وی آئی پیز کو محفوظ طریقے سے گزرنے کی اجازت دینے کے لیے سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں، جبکہ صحافیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔

مقامی آبادی کے مسائل

مقامی باشندے پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گوادر میں پینے کے صاف پانی کی بھی قلت ہے اور روزگار کے مواقعوں کی بھی۔ گوادر سے تعلق رکھنے والے 76 سالہ خدا بخش ہاشم کے بقول پہلے کوئی نہیں پوچھتا تھا کہ وہ کہاں جا رہے ہیں، یا یہ کہ وہ کیا کرتے ہیں یا ان کا نام کیا ہے: ''ہم پہاڑوں یا دیہی علاقوں میں پوری رات پکنک سے لطف اندوز ہوتے تھے۔

‘‘
انہوں نے موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہا، ''ہمیں اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، ہم کون ہیں، ہم کہاں سے آئے ہیں۔ ہم تو یہاں کے باشندے ہیں۔ پوچھنے والوں کو اپنی شناخت بتانی چاہیے کہ وہ کون ہیں۔‘‘

حکومت کا کہنا ہے کہ سی پیک نے 2000 مقامی ملازمتیں پیدا کی ہیں، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ 'مقامی‘ سے ان کی کیا مراد ہے۔

گوادر کے لوگوں کو چین کی موجودگی سے بہت کم فوائد نظر آتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ہزاروں افراد لاپتہ ہو چکے ہیں اور جو کوئی بھی استحصال کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اسے حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں اور تشدد ہو رہا ہے، تاہم حکومت اس سے انکار کرتی ہے۔

خدا بخش ہاشم کے بقول مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ سی پیک کامیاب ہو تاکہ انہیں روزگار، امید اور مقصد مل سکے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

سی پیک کا مستقبل اور مقامی خدشات

'پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز‘ کے مطابق 2014 میں حکومت کی جانب سے انسداد بغاوت کے بعد بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے تشدد میں کمی آئی ۔

لیکن 2021 کے بعد حملوں میں تیزی آئی ہے اور ان میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

سکیورٹی خدشات کی وجہ سے نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے افتتاح میں بھی تاخیر ہوئی۔ اس بات کا خدشہ تھا کہ ہوائی اڈے کے قریب موجود پہاڑ کسی حملے کے لیے مثالی لانچ پیڈ ثابت ہو سکتے ہیں۔

اس ایئرپورٹ کے افتتاح کے لیے گوادر آنے کی بجائے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے چینی ہم منصب لی کیانگ نے ایک ورچوئل تقریب کی میزبانی کی۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے ضلعی صدر عبدالغفور ہوتھ نے کہا کہ گوادر کے ایک بھی باشندے کو ہوائی اڈے پر کام کرنے کے لیے نہیں رکھا گیا، ''یہاں تک کہ چوکیدار کے طور پر بھی نہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ دیگر ملازمتوں کو بھول جائیں، ''سی پیک کے تحت بنائی گئی اس بندرگاہ پر کتنے بلوچ موجود ہیں؟‘‘

دسمبر میں گوادر میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پر مسلسل احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

احتجاج 47 دن جاری رہا اور حکام کی طرف سے بجلی اور پانی تک بہتر رسائی سمیت مقامی لوگوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے وعدے کے بعد اس کا اختتام ہوا۔

لیکن ان مطالبات کو نافذ کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی لیبر، سامان یا خدمات کے بغیر سی پیک سے کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ جیسے جیسے چینی پیسہ گوادر میں آیا، اسی طرح سکیورٹی رکاوٹیں کھڑی ہوئیں اور بداعتمادی گہری ہوئی۔

بین الاقوامی تعلقات کے ماہر عظیم خالد کے مطابق، ''پاکستانی حکومت بلوچ عوام کو کچھ بھی دینے کے لیے تیار نہیں ہے، اور نہ ہی بلوچ عوام ، حکومت سے کچھ بھی لینے کو تیار ہیں۔‘‘

ا ب ا/ک م (ایسوسی ایٹڈ پریس)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں مقامی لوگوں گوادر میں گوادر کے نہیں ہو کے لیے سی پیک

پڑھیں:

عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان

ویب ڈیسک : وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔

 بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔

شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں

سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔

انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئےوزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔

نیوزی لینڈ کے بیٹرکین ولیمسن کا ٹی 20 فارمیٹ سےریٹائرمنٹ کا اعلان

اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔

وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

اداکارہ خوشبو کا ارباز خان سے طلاق کی خبروں پر یوٹرن، مداح حیران

متعلقہ مضامین

  • گوادر کے پانیوں میں معدومیت کی شکار ہمپ بیک وہیل کا مشاہدہ
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • لینڈنگ کے وقت جہاز
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • بھارتی طیارے میں بم کی اطلاع: ہنگامی طور پر ممبئی ایئرپورٹ پر اتارلیا گیا
  • بھارتی ویاگرا گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگلنگ کی کوشش ناکام
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن