پاکستان کا امریکا منتقلی کے منتظر افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پاکستان نے امریکا منتقلی کے منتظر افغان پناہ گزینوں کو واشنگٹن نہ لے جانے کی صورت میں ملک بدر کرنے کا عندیہ دے دیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی امریکا منتقلی کے لیے بات چیت کرنے کو تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں افغانستان سے غیرملکی اسلحے کی کھیپ پاکستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
اسحاق ڈار نے کہاکہ امریکا کی جانب سے جن پناہ گزینوں کو قبول نہیں کیا جائےگا ہم انہیں ملک بدر کردیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ جن پناہ گزینوں کو کوئی ملک منتقل کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے، اور باضابطہ وعدہ کرلیا جاتا ہے تو ان کے لیے کوئی ڈیڈلائن نہیں ہوگی۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ لوگ پاکستان میں غیرقانونی تارکین وطن تصور ہوں گے اور انہیں مجبوراً اپنے ملک افغانستان بھیجنا پڑےگا۔
واضح رہے کہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کی جانب سے اقتدار حاصل کرنے کے بعد افغان شہری پاکستان آئے تھے تاکہ وہ کسی بھی ممکنہ کارروائی سے بچ سکیں۔
رپورٹس کے مطابق مختلف ممالک 80 ہزار افغان باشندوں کو اپنے ملکوں میں بسانے کے لیے لے جا چکے ہیں، جبکہ قریباً 40 ہزار اس وقت بھی پاکستان میں موجود ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان افغان باشندوں میں 15 ہزار افغان شہری ایسے بھی ہیں جو امریکا منتقلی کے لیے اجازت ملنے کے انتظار میں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سال 2023 کے اختتام کے بعد پاکستان کی جانب سے سفری دستاویزات نہ رکھنے والے غیرملکی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا، جس میں 8 لاکھ سے زیادہ افغان شہری ڈی پورٹ ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں افغانستان کا پاکستان کے خلاف ہونا ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
پاکستان میں اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ اور پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے، شہباز شریف کی حکومت نے پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کو 30 جون 2025 تک پاکستان میں رہنے کی مہلت دے دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار افغان پنازہ گزین امریکا منتقلی پاکستان ڈی پورٹ عندیہ ملک بدر وزیر خارجہ وعنعوس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار افغان پنازہ گزین امریکا منتقلی پاکستان ڈی پورٹ عندیہ ملک بدر امریکا منتقلی کے پناہ گزینوں پاکستان میں اسحاق ڈار کے مطابق ملک بدر کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔